کراچی (سید وزیر علی قادری): پاکستان میں عصری و دینی علوم کی ترویج کے روح رواں مفتی مزمل حسین انتقال کرگیے جبکہ نماز جنازہ بنوری ٹاؤن میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں شاگردوں اور احباب نے شرکتِ کی۔
تفصیلات کے مطابق حضرت مفتی مزمل حسین کاپڑیا 1960 میں پیدا ہوئے اور1981 میں جامع العلوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے سند فراغت حاصل کی اور اس کےبعد تخصص وہیں سے حاصل کیا ، اس کے بعد چار سال جامع البنوریہ العالمیہ میں تدریس کی اور اس کے بعد 1985 میں روضۃ الاطفال کی بنیاد رکھی جبکہ اس دوران مکہ مکرمہ میں قرآء ام القرآء یونیورسٹی میں ماسٹر کے لیے تشریف لے گیے اور 5 سال وہیں پر رہےاور اسی دوران گردوں کا عارضہ لاحق ہوا۔
مفتی صاحب 25 سال اس بیماری میں مبتلا رہے اور اس کی وجہ سے وطن واپس آگئے اور حضرت نے مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی اسلام اور سیاسی نظریات کو آڈیو سے صفحہ قرطاس پر منتقل فرمایا، حضرت نے بیماری کو کبھی بھی اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔
حضرت نے حرم شریف کے آئمہ سے باقاعدہ اجازت لے کر ان کے خطبات کا اردو اور انگریزی زبان میں ترجمہ کیا اور پھر انکو ایک ساتھ تینوں زبانوں میں شائع کیا ۔
واضح رہے اقراء روضۃ الاطفال کی میٹرک انٹر اور بی اے کی سطح پر لگاتار پوزیشنز کا ریکارڈ رہا ہے اور اس ادارے میں عصری تعلیم بی اے کے ساتھ عالمہ کا مکمل کورس کروایا جاتا ہے۔
ایک طرف اقراء روضۃ الاطفال جیسے ادارے نے جہاں لاکھوں حفاظ کرام اس معاشرے کو دیے وہاں بے بے شمار انجینئرز اور ڈاکٹرز بھی فراہم کیے جبکہ ان کے انتقال پر مختلف مکاتب فکر کے علماء و عمائدین نے مرحوم کے اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت کی ہے۔