جاپان میں قومی پرچم کی توہین کو قابل سزا جرم قرار دینے کی تحریک

757

دنیا بھر میں کسی بھی ملک کا پرچم قومی سطح پر احترام کی علامت تصور کیا جاتا ہے اور پرچم کی بے حرمتی کو درحقیقت متعلقہ ملک کی بے عزتی سے تعبیر کرتے ہوئے ایک قابل سزا جرم قرار دیا جاتا ہے۔ عموماً کسی حکومت کے خلاف نفرت کے اظہار کے لیے جو طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، ان میں اس ملک کے پرچم کو جلایا جانا بھی شامل ہے، لیکن جاپان کا شمار آج بھی ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں قومی پرچم کی توہین سے متعلق کوئی باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے۔ البتہ جاپانی قانون کے پینل کوڈ میں آرٹیکل 92 کی صورت میں یہ گنجایش موجود ہے کہ اگر دیگر ممالک کے جھنڈوں کی توہین ہو اور متعلقہ ملک کی جانب سے اس کے خلاف کارروائی کی درخواست کی جائے تو توہین کے مرتکب فرد یا گروہ کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے جو 2 سال قید اور 2 لاکھ جاپانی ین تک جرمانے پر مشتمل ہے۔
اس حوالے سے حال ہی میں حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں موجود قدامت پسند سیاستدانوں کی جانب سے یہ تحریک اٹھائی گئی ہے کہ قومی پرچم کی توہین کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے لیکن اس حوالے سے مختلف طبقات میں شدید اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مئی 2012ء میں بھی اس نوعیت کا ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاچکا ہے، جسے حزب اختلاف کی جانب سے مسترد کیا گیا تھا۔ اب 2021ء میں ایک بار پھر یہ بل پیش کیا جارہا ہے، جس کا مقصد آرٹیکل 92 میں جاپان کے قومی پرچم کی توہین کو بھی قابل سزا جرم قرار دلوانا ہے۔
اس بل کی پس پشت طاقت حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی تحریک شامل ہے اور اسے عوام کی امنگوں کا آئینہ دار بل قرار دیا جارہا ہے جب کہ بل کی محرک خاتون سابق وزیر برائے داخلہ امور اور کمیونی کیشن تاکا اچی سانائے ہیں، جنہوں نے پہلی بار 2010ء میں یہ بل تیار کیا تھا۔ تاکا اچی نے اپنی ویب سائٹ پر اس بل سے متعلق وجوہات اور وضاحتیں بھی شائع کی ہیں، جن کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک، جن میں امریکا، فرانس اور اٹلی شامل ہیں، میں بھی قومی پرچم کی توہین ایک قابل سزا عمل ہے۔ انہوں نے اس بل کے حق میں دلیل پیش کی کہ کسی بھی ملک کا قومی پرچم اس ملک کے کے عوام کے لیے عزت اور احترام کی علامت ہوتا ہے اور قومی پرچم کی توہین کو ایک قابل سزا جرم سے تعبیر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ایک پریس بریفنگ میں وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جاپانی قانون میں جاپان سے سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک کے قومی پرچم کی توہین کے حوالے سے قانون موجود ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان بہتر سفارتی تعلقات کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ 2012ء میں بھی اس بل کو جن حلقوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا ان میں جاپان بار ایسوسی ایشن شامل تھی جب کہ اس سے قبل 1999ء میں ایل ڈی پی نے جاپان کے قومی پرچم ہینو مارو اور قومی ترانے کیمی گایو کو قانونی طور پرقومی علامتوں کا درجہ دے چکی تھی ۔
جاپان تبدیلیوں کے جس نئے دور اور نئی روایات کی جس راہ پر گامزن ہے، اسے مد نظر رکھتے ہوئےیہ بات قرین قیاس ہے کہ جاپانی ایوان نمایندگان اس بل کی توثیق کر دے گا۔