جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کے حق کے لیے شروع کی گئی مہم کے ابتدا ہی میں کہا تھا کہ وہ کراچی کے حقوق اور درست مردم شماری کے لیے ہر قسم کے جمہوری، آئینی و قانونی راستے اختیار کرے گی اور اب امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کی مردم شماری کے لیے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کردی ہے۔ دائر کی گئی درخواست میں کراچی کی مردم شماری اقوام متحدہ کے متعین کردہ معیار کے مطابق کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاق، سندھ حکومت، ادارہ شماریات، وزارت منصوبہ بندی اور سینسس کمشنر کو فریق بنایا گیا ہے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جنرل اسٹیٹسٹکس ایکٹ 2011 کو غیرآئینی قرار دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدالت عظمیٰ کی ذمے داری ہے، ملک بھر میں سب سے زیادہ ٹیکس کراچی کے شہری دیتے ہیں۔ جماعت اسلامی کی عدالت عظمیٰ میں مردم شماری سے متعلق درخواست اس بات کا مظہر ہے کہ وہ کراچی کے لوگوں کا مقدمہ صرف سڑکوں پر نہیں لڑ رہی ہے بلکہ وہ اس شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر فورم سے رجوع کررہی ہے، اس کا یہ کہنا درست ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے، کراچی کی آبادی کم دکھا کر بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ جب تک لوگوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہوگا تو مسائل کے حل کی طرف کیسے بڑھا جاسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی ٹیم نے مردم شماری کا تجزیہ کیا ہے جس میں بہت سارے سقم موجود ہیں اور اس کی بنیاد پر ہی وہ عدالت بھی گئی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ جس وقت مردم شماری ہوئی تھی اس وقت نواز لیگ کی حکومت تھی اگر پی ٹی آئی کو کراچی کے عوام سے ہمدردی ہے اور مسائل حل کرانا چاہتی ہے تو پی ٹی آئی اب مردم شماری کو درست کرنے کے لیے عملی اقدامات کیوں نہیں اٹھاتی وہ صرف دعوے کیوں کرتی ہے۔ بحرحال اب کراچی کا اہم مقدمہ عدالت عظمیٰ میں ہے اور کراچی کے تین کروڑ عوام کی نظریں عدالت عظمیٰ کے اوپر ہے کیوں کے شہر کے گمبھیر مسائل کے حل کے لیے ان کی درست گنتی ضروری ہے۔