دادو (نمائندہ جسارت) دادو میں سرکاری اراضی پر قائم تعمیرات کو مسمار کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز، متاثرین مشتعل ہوگئے، شدید احتجاج، صدمے سے ایک شخص ہلاک، انتظامیہ نے آپریشن دو روز کیلیے ملتوی کردیا گیا۔ دادو میں عدالتی احکامات پر محکمہ آبپاشی کی سرکاری اراضی پر قائم 150 سے زائد تعمیر گھروں کو مسمار کرنے کے لیے اسسٹنٹ کمشنر دادو محمد علی بلوچ، تحصیلدار دادو عبدالحمید کھوکھر، ڈی ایس پی سٹی عبدالخالق وگن اور محکمہ آبپاشی عملداروں کی نگرانی میں ہیوی مشینری اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ دادو کینال کی ڈیٹا شاخ کے مقام پر پہنچ گئی، علاقہ مکین اور انتظامیہ میں جھڑپیں، گھر مسمار کرنے سے مکمل انکار، متعد افراد نے گھروں سے سامان نکال کر سڑک پر رکھ دیا مشتعل متاثرین مرد خواتین اور بچوں کا پاکستان کا پرچم اٹھا کر شدید احتجاج حکومت اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی گھر مسمار ہونے کے خوف سے 65 سالہ شخص محمد عمر جوکھیو صدمے میں ہلاک ہوگیا گھر میں ماتم برپا ہوگیا متاثرہ مظاہرین نے میڈیا کو بتایہ کے پہلے بھی انتظامیہ نے گھر مسمار کیے اور بینظیر بستی میں 11 سو فٹ پلاٹ دینے کا اعلان کیا گیا جبکہ اعلان کے بعد اس وقت کے ڈپٹی کمشنر نے اعلان کردہ پلاٹس دینے کے بجائے دوبارہ مسمار گھر آباد کرنے کا کہا تو ہم نے قرضے لیکر گھر تعمیر کرکے بیٹھے اب پھر انتظامیہ گھر مسمار کرنے پہنچ گئی ہے ہم اب کہاں جائیں ہمارے ساتھ انصاف کیاجائے۔ اسسٹنٹ کمشنر دادو محمد علی بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت کے احکامات پر غیرقانونی تعمیرات مسمار کررہے ہیں، فی الحال آپریشن اس علاقے میں کیا جائے گا اور یہاں سے کلیئر کرنے کے بعد دیگر علاقوں میں آپریشن شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے گھر مسمار ہونے کے صدمے میں ایک شخص کی ہلاکت کے معاملے پر لاعلمی کا اظہار کردیا۔ واضح رہے کہ دادو کینال کے ڈیٹا شاخ کے مقام پر 180 سے زائد گھروں کی آبادی بتائی جارہی ہے، جن کو کسی وقت بھی مسمار کردیا جائے گا، تاہم مکینوں کے شدید احتجاج کے بعد انتظامیہ نے آپریشن دو روز تک ملتوی کردیا۔