ایران اور افغانستان نے دریائے ہلمند پر حقوق سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو تقریبا 50 سال سے جاری تنازعہ کا شکار تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کی وزارت توانائی اور وزارت برائے امور خارجہ کے عہدیداروں اور افغان ہم منصبوں کے درمیان مشرقی شہر زبول میں ملاقات ہوئی جو دونوں ممالک کی سرحد پر واقع ہے۔
ایران کی وزارت توانائی نے بتایا ہے کہ ہلمند دریا کا سروے کیا جائے گا جس میں بنیادی طور پر دریا کی نمائش پر توجہ دی جائے گی تاکہ ایرانی ذخائر کی تعمیر شروع ہوسکے۔ تاہم کمال خان ڈیم کی تعمیر کو لے کر افغانستان کے ساتھ تنازعہ جاری ہے جس کے بارے میں ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے باعث متعدد ایران کے علاقے خشک ہوئے ہیں۔
افغان حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ڈیم پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے تاہم یہ ڈیم دنیا میں کسی بھی ڈیم کی نسبت سب سے کم پانی کی سطح کو ذخیرہ کرتا ہے جو ہلمند سے آتا ہے۔
واضح رہے کہ دریائے ہلمند افغانستان کا سب سے طویل دریا ہے اور ملک میں موجود پانی کا 40 فی صد ہے۔ یہ پڑوسی ملک سیستان اور صوبہ بلوچستان میں ایران کی جھیل ہمون میں بھی گرتا ہے۔