اسلام آباد(نمائندہ جسارت/مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ ریفرنس کیس میں عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ارکان پارلیمنٹ اوپن بیلٹ کی مخالفت کس بنیاد پر کریں گے، مخالفت کا مقصد موجودہ نظام چلتا رہے،پارٹی کو ووٹ نہ دینے پر نااہلی نہیں تو یہ تبدیلی صرف دکھاوا ہو گی ، معاملے پر عدالتی رائے حتمی نہیں ہوگی، حکومت کو ہر صورت میں قانون سازی کرنا ہوگی۔عدالت عظمیٰ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے کی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاپارٹی کے خلاف ووٹ دینے پر نااہلی نہیں ہو سکتی تو مسئلہ کیا ہے؟ پہلے دن سے مجھے اس سوال کا جواب نہیں مل رہا، کوئی قانون منتخب رکن کو پارٹی امیدوار کو ووٹ دینے کا پابند نہیں کرتا، ووٹ فروخت کرنے کے شواہد پر ہی کوئی کارروائی ہوسکتی ہے، اوپن ووٹنگ میں بھی ووٹ فروخت کرنے کے شواہد نہ ہوں تو کچھ نہیں ہو سکتا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہااوپن بیلٹ کا مقصد سیاستدانوں کو گندا کرنا نہیں ہے۔حکومت صرف انتخابی عمل کی شفافیت چاہتی ہے۔ کسی کی نااہلی چاہتے ہیں نہ ہی کسی منتخب رکن کے خلاف کارروائی کرنا۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے ان کے نمائندے نے کس کو ووٹ دیا، عوام کو علم ہونا چاہیے کس نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا پارٹی کو ووٹ نہ دینے پر نااہلیت نہیں تو یہ تبدیلی صرف دکھاوا ہو گی، وزیر اعظم کو کیسے علم ہوا تھا کہ 20 اراکین صوبائی اسمبلی نے ووٹ بیچا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم نے کمیٹی بنائی تھی جس کی سفارش پر کارروائی ہوئی لیکن کارروائی پر وزیر اعظم کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بن گیا ۔سزا دینے کے لیے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم ہونی چاہیے ۔چیف جسٹس نے کہا ووٹرز تو کہتے ہیں رکن اسمبلی ہماری خدمت کے لیے ہیں۔عوام اراکین اسمبلی کو اس لیے منتخب نہیں کرتے کہ وہ اپنی خدمت کرتے رہیں۔جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہاریفرنس پر عدالتی رائے حتمی فیصلہ نہیں ہوگی، حکومت کو ہر صورت قانون سازی کرنا ہوگی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اٹھارہویں ترمیم میں بہت کچھ تبدیل کیا گیا، مگر سینیٹ کے سیکرٹ بیلٹ کو تبدیل نہیں کیا گیا اس کی کیا وجہ تھی؟۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا یہی تو میرا شکوہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا اوپن بیلٹ کی مخالفت کس بنیاد پر کریں گے اوپن بیلٹ کی مخالفت کا مقصد موجودہ سسٹم چلتا رہے۔موجودہ سسٹم کے چلنے کا مطلب یہ ہے اراکین کی خرید و فروخت جاری رہے۔اٹارنی جنرل کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔