اسلام آباد ( آن لائن) عدالت عظمیٰ نے خیبرپختونخوا حکومت کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے (بی آر ٹی) کی تحقیقات کا پشاور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب تحقیقات کرانے کے حکم کیخلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور کرلی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ بی آر ٹی پشاور کی تحقیقات نیب نہیں کر سکے گا، ہائی کورٹ کا فیصلہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھا۔ عدالت نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو اضافی دستاویزات پر مشتمل جواب داخل کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ متعلقہ افسران درخواست گزاران کے تحفظات سنیں، زندگی میں ایک بات سمجھ آئی ہے، عوامی عہدے دار درحقیقت محافظ ہوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں بی آرٹی منصوبے سے متعلق پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پرسماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل کے پی حکومت مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا، حالانکہ جس کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا وہ بلیک لسٹ نہیں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات کے لیے دیے دونوں فیصلوں میں صرف الفاظ کا فرق ہے، ایک فیصلے میں ایف آئی اے سے تحقیقات کا کہا گیا، دوسرے فیصلے میں نیب سے تحقیقات کا ذکر ہے۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ پر الزام ہے کہ بی آر ٹی کی لاگت تخمینے سے زیادہ آئی، یہ بھی الزام ہے کہ جو فلائی اوور اور انڈر پاس بنے وہ معیاری نہیں، کئی مقامات پر راستے کی چوڑائی کم تھی ، جسے توڑ کر دوبارہ بنایا گیا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ پبلک آفس ہولڈر ہیں ،ان الزامات کا جواب دینا ہوگا۔عدالت نے قرار دیا کہ بی آر ٹی پشاور کی تحقیقات نیب نہیں کر سکے گا، ہائی کورٹ کا فیصلہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھا۔ جس کے بعد نیب سے تحقیقات کروانے کا پشاور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب تحقیقات کرانے کے حکم کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور کرلی جبکہ عدالت نے بی آرٹی منصوبے کی لاگت میں اضافے اور غیر معیاری تعمیرات پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔عدالت نے بی آرٹی پر صوبائی حکومت، پشاورڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اپیلوں پرحکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت تک تحقیقات سے روک دیا۔بعد ازاں بی آر ٹی کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔