حکمراں جماعتیں کراچی سے لاتعلق ہیں‘ شہر دوبارہ کسی عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کا منتظر ہے

520

کراچی (رپورٹ :خالد مخدومی)ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے کراچی کے وسائل پر قابض ہونے کے باوجود شہر کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا، اگر کچھ کیا تو وہ چائنا کٹنگ اور بدعنوانی ہے ، پی ٹی آئی نے اقتدار میںآنے سے قبل کیے وعدے پورے نہیں کیے، پیپلز پارٹی نے میڈیا پر مستقبل کے منصوبوں اور ایم کیوایم اپنے اختیارات کے نہ ہونے کا رونا رویا ،جماعت اسلامی کے سوا کسی بھی پارٹی نے کراچی سے وفا نہیں کی، ایم کیو ایم کی سیاست ذاتی فوائد تک محدود ہے، اس سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ، کھنڈر زدہ کراچی دوبارہ کسی عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کا منتظر ہے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی ،معروف تجزیہ نگار عبد القیوم کنڈی، سعودی عرب میں مقیم معروف صحافی عامل عثمانی ، تاجر رہنما محمود حامد اور ادبی انجمن بزم شعر وسخن کے صدرطاہر سلطان پرفیوم والا نے کیا ۔ جن سے جسارت کی جانب پوچھا گیا تھا کہ ایم کیو ایم ،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے کراچی کے لیے کیا کیا؟۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی،تعلیمی،ادب وثفاقت کا مرکز ہے،لگتا ایسا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے کسی سے کراچی کی تباہی کا وعدہ کیا ہو ا تھا اور وہی انہوں نے پورا کیا۔ان کا کہناتھا کہ متحدہ 1986ء سے 2014ء تک تو کراچی پر مکمل اقتدار واختیار رکھتی تھی لیکن کراچی کے لیے کچھ کام نہیں کیا ، مسلسل اختیار ات نہ ہونے کا رونا روتے رہے اور اگر کچھ کیا تو وہ چائناکٹنگ اور بدعنوانی ہے ، متحدہ نے کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں سے وفاداری نہیں کی ۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کا کہناتھاکہ کراچی پر متحدہ کے مکمل اختیار کے دوران کراچی میں سرمایہ کاری رک گئی جبکہ ڈھاکا اور دبئی نے ترقی کی اس کی وجہ یہ تھی کراچی میں سرمایہ کاری کرنے والوں نے کر اچی میںامن وامان کی خراب صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈھاکا میں سرمایہ کاری کی۔معراج الہدی صدیقی کا کہنا تھاکہ اسی طرح پیپلز پارٹی سندھ پر گزشتہ 30سالوں سے حکومت کررہی ہے اور کراچی سمیت پورے صوبے کے وسائل ہونے کے باوجود کہیں بھی کام نہیں کیا گیا جبکہ پی ٹی آئی بھی اقتدار میں آنے سے قبل کیے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام نظر آتی ہے۔معراج الہدیٰ صدیقی کا کہنا تھاکہ اگر کراچی کا حق اگر کسی نے ادا کیا ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے، اسے جب بھی موقع ملا شہر کی تر قی کے لیے کام کیا ، عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے ادوار میں کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے۔معروف تجزیہ نگار عبدالقیوم خان کنڈی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے تمام لوگ شہر کی بری صورتحال جبکہ پیپلزپارٹی کے لوگ سوشل میڈیا پر مستقبل کے منصوبوں اور ایم کیوایم اپنے اختیارات کے نہ ہونے کا رونا روتے رہتے ہیں مگر عوام ان سے نہ صرف مایوس ہو چکے ہیں بلکہ انہیں مسائل کی جڑ سمجھتے ہیں۔تحریک انصاف کی نہ صرف مرکز میں حکومت ہے بلکہ کراچی شہر سے انہیں 14 قومی اسمبلی کی اور 21 صوبائی اسمبلی کی نشستیں دی گئیں۔ مگر اتنی بڑی تعداد میں کراچی کی سیٹیں لینے کے باوجود بھی ان کی حکومت نے اس شہر کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ ان کی مرکزی حکومت اور صوبائی اتحادی ایم کیو ایم وسائل اور اختیار کے باوجود شہر کے مسائل سے لاتعلق رہیں۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 12 سال سے سندھ کی حاکم جماعت ہے مگر کراچی کو نہ اس نے اپنا شہر سمجھا اور نہ اسے اپنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ متحدہ کے ظہور سے پہلے اس شہر کی زیادہ تر سیٹیں یہی پارٹی جیتتی تھی مگر اب پچھلے 32 سال سے انہوں نے اس شہر کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔تحریک انصاف کو نہ صرف کراچی سے نشستیں ملیں مگر جو بقایا سیٹیں ہیں وہ ان کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے جیتیںاورچند ماہ قبل تک میئر بھی اسی جماعت کا رہا ہے۔ مگر شہر کے مسائل کے حل کرنے کے بجائے ان کا یہی رونا ہے کہ انہیں کام کرنے کے لیے وسائل اور اختیار نہیں ملتے۔ اگر ایسا ہے تو کیا کسی نے ان کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر کہا تھا ہے کہ اس شہر کے میئر بنیں۔ اگر نہیں کر سکتے تو چھوڑ دیں۔ مگر عہدے چھوڑنا انہیں گوارا نہیں ہے ۔سیاسی جماعتوں کی نااہلی سے تو ہم سب واقف ہیں مگر اسی شہر میں کراچی میونسپل کارپوریشن بھی ہے اور واٹر بورڈ بھی جس میں ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضلعی کمشنر اور ان کا عملہ اس کے علاوہ ہے۔ ان تمام ریاستی اداروں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سرکاری نوکری صرف تنخواہ لینے کے لیے ہوتی ہے اس میں کام کرنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے اور نہ کوئی پوچھنے والا ہے۔شہر کی معروف ادبی انجمن بزم شعروسخن کے صدر طاہر سلطان پرفیوم والا نے جسارت کے سوال کے جواب میںکہاان سیاسی جماعتوں نے جس طرح شہر کے دیگر مسائل کو نظرانداز کیا اسی طرح شہر کی علمی ،ثفاقتی اور ادبی فضا کو بھی بہتر کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا، ان کا کہناتھاکہ ان تینوں سیاسی جماعتوں کا مقصد صرف ووٹ حاصل کرنا ہے یہ جس طرح شہر کی ترقی، شہریوں کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں رکھتی بالکل اسی طرح انہوں نے شہر کی علمی ،ادبی اورثفاقتی ترقی کی طرف کوئی توجہ نہیںدی،طاہر سلطان کا مزید کہنا تھاکہ اگر ان جماعتوں کی طرف سے ادبی ، علمی اور ثفاقتی ترقی کے لیے توگزشتہ ادوار میں کچھ کیا جاتا ہونے والی سیاسی کشیدگی اور گرما گرمی میں بھی کمی ہوتی ۔سعودی عرب میں مقیم معروف صحافی عامل عثمانی نے جسارت کے سوال کا جواب دیتے ہو ئے کہا کہ کراچی سے جیتنے والی سیاسی جماعتوں نے کراچی کاحق ادا نہیںکیااور کراچی کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی سیاست سے کراچی کے شہریوںکوکوئی فائدہ نہیں ہو ا،عامل عثمانی کا مزیدکہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست اور ان کی جانب سے کیے جانے والے کام اندرون سندھ تک محٖدود ہیں اور کراچی کی ترقی اور اس کے شہریوں کے مسائل سے قطعی طور پر لاتعلق ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میںاگر کراچی کے لیے کسی نے کام کیا ہے تو وہ عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ تھے جن کے ادوار میںشہر میںترقیاتی کام ہوتے ہوئے نظر آئے۔ ممتاز تاجر رہنماآل پاکستان اسمال ٹریڈڑز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر محمودحامد نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہاکہ کراچی سے منتخب ہونے والی سیاسی جماعتوں کا کردار یہاں کی ترقی کے لحاظ سے کوئی خوشگوار نہیں رہا افسوس کی بات یہ ہے کہ بلدیاتی نظام ملک کے حکمرانوں اور نوکر شاہی کے ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی بنا رہا،ایک منصوبے کے تحت کراچی کی بلدیہ لسانیت کے حوالے کر دی گئی جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے عبدالستار افغانی کے دور میں شروع ہونے والا ترقی کا سفر مفادات اور کرپشن کی نذر ہوگیا۔ان کا کہنا کہ کراچی سے منتخب ہونے والی سیاسی جماعتوں نے کراچی سمیت پورے صوبے میں کو ئی ترقیاتی کام نہیں کرائے۔ تاجر رہنما محمود حامد کا مزید کہنا تھاکہ جماعت اسلامی کے سوا کسی بھی سیاسی جماعت نے کراچی سے وفا نہیں کی ۔آج نعمت اللہ خان کے بنائے ہوئے پارک سڑکیں اور شاندار منصوبے ویران پڑے ہیں آج کھنڈر زدہ کراچی دوبارہ کسی عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کا منتظر ہے۔