ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) ضلع ٹھٹھہ کے وسیع تر کوہستانی اور ساحلی علاقوں کی زمینوں کے ریکارڈ میں ہیر پھیر کے بعد ریونیو محکمے کے عملداروں نے ضلع ٹھٹھہ کے ہیڈ کوارٹر مکلی میں بھی سرکاری زمینوں کو نہیں بخشا، بڑے بڑے بلڈرز کو زمینیں الاٹ کرنے کا انکشاف، سٹیزن فورم کی درخواست پر مختلف ادارے حرکت میں آگئے، خفیہ تحقیقات شروع، محکمہ ریونیو اور بلڈرز میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ٹھٹھہ ضلع کے وسیع تر کوہستانی اور ساحلی علاقوں کی زمینوں کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری اور جعلسازی کے بعد محکمہ ریونیو ٹھٹھہ کے عملداروں نے ٹھٹھہ ہیڈکوارٹر مکلی کی زمینوں کو بھی نہیں بخشا، مکلی کی بغیر سروے 12 ایکڑ زمین کے جعلی انٹری کرکے کھاتیدار کو سروے نمبر بھی الاٹ کردیے، سیل سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیا گیا ہے مگر فارم تھری جاری نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، ضلع ٹھٹھہ بغیر سروے تپہ ٹانکا کی دیھ مکلی میں 13 مارچ 2020ء پر قمر الدین ولد اللہ ورایو جاکھرو کی 12 ایکڑ اراضی ظاہر کرکے سروے نمبر 44 45، اور 46 کا کھاتہ بھی رکھ دیا گیا ہے جبکہ سروے نمبر الاٹ ہونے کے بعد اسی کھاتیدار کی 12 ایکڑ زمین کم کرکے 9 ایکڑ تک کردی ہے، فارم 7 میں مختارکار ٹھٹھہ اقتدار بہرانی سابقہ اسسٹنٹ کمشنر ٹھٹھہ شنکر لال، سپر وائزر طارق عزیز پلیجو کے دستخط بھی فارم پر کیے گئے ہیں، اسی طرح سے ٹھٹھہ کی لاکھوں ایکڑ زمینوں کو جعلسازی کے ذریعے بڑے بڑے بلڈرز کو بیچنے کے انکشافات ہوئے ہیں جس کی شکایت سٹیزن فورم کے چیئرمین شبیر بھٹی نے نیب ایف آئی اے اینٹی کرپشن جج صاحبان اور دیگر اداروں کو ثبوت کے ساتھ بھیجی تھیں۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ مختلف اداروں نے ٹھٹھہ ضلع کی سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں میں ہیر پھیر، جعلسازی کی خفیہ تحقیقات شروع کردی ہیں اور کچھ ٹیموں کے ٹھٹھہ پہنچنے کی اطلاعات بھی ہیں، جس کے بعد بڑے بڑے بلڈرز اور محکمہ ریونیو ٹھٹھہ کے عملداروں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔