ایم ڈی اے اور لینڈ مافیا کاقیمتی اراضی ٹھکانے لگانے کی کوشش کا انکشاف

338

کراچی ( رپورٹ: محمد انور )حکومت سندھ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ایم ڈی اے) کی 30 ایکڑ قیمتی اراضی کو کوڑیوں کے مول خلاف قانون ٹھکانے لگانے کا نوٹس لیا ہے ‘اس ضمن میں اراضی کی مبینہ ہیر پھیر میں ملوث ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں جبکہ دو افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف بھی کر دیا گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر بلدیات و اطلاعات ناصر شاہ نے ایم ڈی اے کی 30ایکٹر اراضی نجی کوآپریٹو سوسائٹی کو الاٹ کیے جانے کا سختی سے نوٹس لے کر ،ڈی جی ایم ڈی اے عمران عطا سومرو کو فوری تحقیقات کا حکم دیا۔ وزیر بلدیات کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل نے ابتدائی انکوائری کے بعد کارروائی کرتے ہوئے ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ شاہد چوہان اور ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ محمد عرفان کو فوری طور پر عہدوں سے برطرف کر دیا ہے ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے گورننگ باڈی سے منظوری لیے بغیر نیشنل ہائی وے پر واقع اراضی کینجھر جھیل نامی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کو الاٹ کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی تھیں، جس کی ذرائع ابلاغ میں نشاندہی کے نتیجے میں یہ انکشاف ہوا کہ ایم ڈی اے افسران اور سسٹم مافیا کا نے اربوں روپے مالیت کی زمین کی خلاف قانون منتقلی کی کوشش کی تھی۔ اس سازش میں مبینہ طور پر ایڈیشنل ڈی جی ناصر خان بھی ملوث ہیں جن کے خلاف جلد ہی سخت کارروائی کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ 30 ایکٹر اراضی کی مبینہ خلاف ضابطہ الاٹمنٹ کیلیے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان نے اہم کردار ادا کیا تھا اور محکمہ جاتی نوٹ شیٹ میں اراضی کی الاٹمنٹ کی منظوری بھی دی تھی۔ خیال رہے کہ نیشنل ہائی وے پر واقع نیو ملیر ہاؤسنگ اسکیم 1 کے سیکٹر 12 میں موجود مذکورہ اراضی ایم ڈی اے نے فیوچر پلاننگ کیلیے مختص کررکھی ہے جسے ٹھکانے لگانے کا کام افسران نے انتہائی برق رفتاری کے ساتھ کرتے ہوئے آخری مراحل میں داخل کر دیا تھا اور سائٹ پلان تک تیار کر لیا گیا تھا تاہم ذرائع ابلاغ کی نشاندہی کے بعد ایم ڈی اے افسران کا قیمتی اراضی ٹھکانے لگانے کا منصوبہ بری طرح ناکام ہوکر رہ گیا ہے۔