واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے رابرٹ میلے کو ایران کے لیے خصوصی نمایندے کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق رابرٹ میلے کے تقرر کا حتمی فیصلہ آج یا کل کردیا جائے گا۔ رابرٹ میلے سابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ میں خارجہ پالیسی کے مشیر کے عہدے پر فائز تھے۔ میلے نے فروری 2014ء سے جنوری 2017ء تک امریکا کی قومی سلامتی کونسل میں کام کیا۔ وہ 2015ء میں ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے سینئر ترین امریکی مذاکرات کاروں میں سے ایک تھے۔ میلے کو فلسطینی اسرائیلی تنازع کے حوالے سے بھی ماہر شمار کیا جاتا ہے۔ وہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے معاون بھی رہ چکے ہیں۔ رابرٹ میلے اس وقت انٹرنیشنل کرائسس گروپ نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ ہیں، جو سیاسی امور اور جنگوں سے اجتناب کے حوالے سے تحقیقی مطالعوں پر کام کرتا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز کے بعد سے امریکا نے اپنے حریفوں بالخصوص ایران کے سامنے طاقت کا مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں امریکی بی 52 بم بار طیارے نے خلیج کے علاقے میں پرواز کی۔ یہ طیارہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی مرکزی کمان کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اس مشن کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ امریکی فوج کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے دنیا بھر میں فضائی قوت بھیجنے کی قدرت رکھتی ہے۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک بی 52 طیارہ 3 بار خطے میں پرواز کر چکا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں ایرانی سرگرمیاں روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔