ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ نے احتساب کے نعروں کی قلعی کھول دی، سراج الحق

561

لاہور: امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کرپشن کا مرض چھوت کی طرح معاشرہ میں پھیل رہا ہے، بدعنوانی اور نااہلی حکومت کاٹریڈ مارک بن گیا، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ نے وزیراعظم کے احتساب کے نعروں کی قلعی کھول دی۔ 2018 ءمیں پاکستان 180 میں سے 117 واں کرپٹ ترین ملک، 2019 ءمیں 120 واں اور 2020 ءمیں 124 واں ہوگیا۔

ان خیالات اظہار انہوں نے منصورہ میں علماءکونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادارے تنزلی کی جانب رواں دواں، بدعنوانی آکاس بیل کی طرح جڑیں پھیلا رہی ہے، احتساب تب ہی بے لاگ ہوگا جب حکمرانوں کا دامن بے داغ ہوگا، پی ٹی آئی کی حکومت اداروں کی نیلامی اور ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے، حکومت کرپشن مکاﺅ کا نعرہ لگا کر ملک مکاﺅ کی پالیسی پر گامزن ہے۔

انہوں نےکہا کہ ملک کو نظریاتی اساس سے محروم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں، علما کردار ادا کریں، ملک کی ڈگماتی کشتی کو سنبھالنے کے لیے نظریاتی لوگوں کو آگے بڑھنا ہوگا، جماعت اسلامی اتحاد امت کی داعی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ صرف کرپشن کا ناسور ہی ملک کی دنیا بھر میں بدنامی کا باعث نہیں بن رہی، دیگر شعبوں میں حالات ناقابل بیان اور شرمناک ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلاب لانے کی باتیں کرتے تھے مگر اس وقت 195 ممالک کی فہرست میں پاکستان 154 واں ملک ہے، جہاں عوام کے لیے صحت کی سہولیات ناکافی ہیں، ایشیا کی 500 بڑی یونیورسٹیوں میں پاکستان کی صرف ایک یونیورسٹی شامل ہے، 120 ممالک کی فہرست میں ملک کا لٹریسی ریٹ 113 ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک کو قرضے کی دلدل میں پھنسا کر اس کی معیشت تباہ کردی، پاکستان غیر ملکی قرضہ لینے والا پچاس واں بڑا ملک ہے اور اس کا شمار دنیا کے پندرہ غریب ترین ممالک میں ہوتاہے، ہماری فی کس آمدنی انڈیا اور بنگلہ دیش سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی ذخائر سے مالا مال ملک کی یہ حالت کرنے کے ذمہ دار استعمار کے نمائندے ہیں، پی ٹی آئی تبدیلی کے بلند دعوے کر کے اقتدار میں آئی مگرحکومت سنبھالنے سے لے کر اب تک ہر شعبہ تیزی سے تنزلی کی جانب گامزن ہے، موجودہ حکمرانوں نے اپنے آپ کو نااہل ترین ثابت کردیا، وزیراعظم کے ”احتساب سب کا “ اور کرپشن کے خلاف بلند و بانگ دعوے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت تمام اداروں کو بیچنے کی پالیسی پر کاربند ہے، پرائیوٹائزیشن کے عمل سے بے روزگاری مزید بڑھے گی اور ملک کمزور ہوگا، جماعت اسلامی اداروں کی پرائیوٹائزیشن کی بھر پور مزاحمت کرے گی، بدعنوان لوگوں کو اقتدار کے ایوانوں سے نکالنا ہوگا، پرامن عوامی جدوجہد کے ذریعے ہی ایسا ممکن ہے، علماءاس کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا مگر جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے آزادی کے ساتھ ہی اس ملک کے ریسورسز پر قبضہ جمانا شروع کردیا، حکمران طبقہ نے ہر اس جدوجہد کو ناکام بنانے کی کوششیں کیں جو پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ علماءو مشائخ کو ملک میں اسلامی انقلاب لانے کے لیے بھرپور جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا، اسلام کے نفاذ میں ہی پاکستان اور عوام کی بقا ہے، جب تک سودی معیشت کا نظام جاری رہا اور مافیاز کی اجارہ داری رہی، پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، علما کو عوام کی رہنمائی کے لیے تیار ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی اتحاد امت کی داعی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو غربت اور بے روزگاری کے چنگل سے نجات دلائیں اور پاکستان کی درست معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنایا جائے ۔