دیر ( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ریکارڈ مہنگائی، بے روزگاری سے عوام کے اوسان خطا کر دیے۔ وزیر اعظم اپنے نعروں اور وعدوں سے یوٹرنز کے ساتھ ہیرو نہیں زیرو ہو چکے۔ ترقی اور خوشحالی کی متلاشی عوام نے تاریخی دھوکا کھایا ہے ۔ملک میں پوائنٹ اسکورنگ کے لیے چند پناہ گاہیں بنانے والوں کو اب کہیں بھی پناہ نہیں ملے گی۔زرعی ملک ہونے کے باوجود عوام 2 وقت کی روٹی سے محروم ہو رہے ہیں۔ آبی ذخائر پانی کو اور کسان خوشحالی کو ترس رہے ہیں ۔ حکومت کی اب تک کی کارکردگی زبانی جمع خرچ اور پریس کانفرنسوں پر مبنی ہے ۔ عوام کے مسائل کا حقیقی حل اللہ کے نظام میں موجود ہے ۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کسی فرد کے بجائے نظام کی تبدیلی کے لیے ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے آبائی حلقہ انتخاب ثمرباغ لوئردیر میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود گندم، چینی اور کپاس کے لیے ہم غیروں کے محتاج ہو گئے ہیں۔ آبی ذخائر کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ دریا سوکھ کر گندے پانی کے جوہڑوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ کسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔ ملک کی زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ زرعی اجناس کی پیداوار میں ہر سال کمی ہو رہی ہے۔ کپاس جیسی اہم فصل کی سالانہ پیداوار 35 فیصد تک کم ہوئی ہے۔ زراعت کے ساتھ ساتھ ملک کی صنعتیں بھی زوال کا شکار ہیں۔ مزدور اور کسان دونوں اپنے مستقبل کے لیے پریشان ہیں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا کسانوں کو زرعی پیکج دینے کا وعدہ سابق حکومتوں کی طرح فراڈ اور دھوکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمران بھی کسانوں کو محض جھوٹی تسلیوں سے ٹرخا رہے ہیں۔ زرعی مداخل کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور زرعی مشینری پر سیلز ٹیکس میں اضافہ کر کے حکومت نے کسانوں پر ایک اور بم گرا دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں آلودگی، تعفن کے بے پناہ مسائل جنم لے چکے ہیں۔ پاکستان کا دل لاہور اور روشنیوں کا شہر کراچی کچرا کنڈیوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم نے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بلند و بانگ دعوے کیے، مگر ڈھائی برس میں انھوں نے اس ضمن میں ایک بھی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکمران ملک کو عالمی مالیاتی اداروں کے ہاں گروی رکھنے کی پالیسی پر کاربند ہیں۔ تمام اہم قومی اداروں کو پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم اداروں میں استحکام لانے کے وعدوں سے مکمل پھر گئے ہیں۔ ان کی حکومت یوٹرنز سے عبارت ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمران عوام کے لیے وبالِ جان بن چکے ہیں اورانھوں نے استعمار کی وفاداری میں تمام حدیں پھلانگ دی ہیں۔ عالمی طاقتوں کے اشاروں پر خارجہ اور داخلہ پالیسیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔ موجودہ حکمران بھی وہی کچھ کر رہے ہیں جو ماضی کے حکمرانوں کا وتیرہ تھا۔ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے پی ٹی آئی نے اپنا آدھا دور حکومت گزر جانے کے باوجود ایک قدم نہیں اٹھایا۔ لنگرخانوں کی تعمیر پر زور ہے جبکہ عوامی فلاح کا ایک بڑا منصوبہ بھی متعارف نہیں کرایا گیا۔پی ٹی آئی نے ہر فیلڈ میں نااہلی کے ریکارڈ قائم کیے۔ انھوں نے کہا کہ بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں گزشتہ ڈھائی برس کے دوران 2 سو سے 3 سو فیصد اضافہ ہوا اس کے ساتھ ساتھ ہر ماہ عوام پر پیٹرول بم گرایا جاتا ہے۔بجلی اور گیس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ غریب عوام کی کمر پر کوڑے برسائے جا رہے اور پشاور سے کراچی تک ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ حکمران جان لیں کہ عوام ان سے تنگ آ چکے ہیں اور انھیں مزید برداشت کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہیں۔