کراچی(رپورٹ :خالد مخدومی)کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کا سبب کراچی میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کا نہ ہونا ہے ،صوبائی،وفاقی اور بلدیاتی اداروں کی نااہلی سے چنگ چی رکشوںاور بوسیدہ بسوں پر مشتمل ٹریفک کا نظام بھی بڑھتے ہوئے حادثات کا سبب ہے،کراچی کے ابتر ٹریفک نظام کے باعث شہریوں کے ذہنی تنائو کی وجہ سے بھی حادثات ہوتے ہیں، حادثات کی پہلی اور بنیادی وجہ گاڑی چلاتے وقت کی گئی انسانی غلطیاں ہیں،دینا بھر میں ٹریفک حادثات کو حادثے کے بجائے تصادم کہا جاتاہے ، حادثات کی دوسری بڑی وجہ تکنیکی خرابیاں ہیں،تجاوزات ،سڑکوں پر کار پارکنگ سے بھی ٹریفک حادثات کی شرح بڑھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری منعم ظفر، جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر صائمہ اختر ، ڈاکٹر سلمان زبیر اورسندھ پولیس کے ایکسیڈنٹ انالائز اینڈ ریسرچ سینٹر کے سابق افسر علی سہاگ نے جسارت کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کیا۔ جس میںکراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی وجوہات دریافت کی کئی تھیں،جماعت اسلامی کراچی کے سیکر ٹری منعم ظفر نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ہاتھوں تباہی کا شکار کراچی کے ابتر ٹریفک نظام نے شہریوں کو ذہنی تنائو کا شکار کردیا ہے جو ٹریفک حادثات کا سب سے بڑ اسبب ہے منعم ظفر کا مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں کی کراچی سے عدم دلچسپی کے باعث 3کروڑ سے زاید آبادی رکھنے والے شہر میںماس ٹرانزٹ سسٹم موجود نہیں ہے جس کے نتیجے میں شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام چنگ چی رکشوں،پرانی بوسید ہ بسوں اور ٹوٹی پھوٹی منی بسوں پر مشتمل ہے جو ٹریٖفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کا باعث ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری کا مزید کہنا تھاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ کراچی سے منتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندوں اور قومی و صوبائی کے ارکان کی نااہلی کی وجہ سے کراچی میں سڑکوں کی خراب صورتحال بھی ٹریفک حادثات کا سبب ہے،منعم ظفر نے کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کا سبب کراچی ٹریفک پولیس کی غفلت اور فرائض کی عدم ادائیگی کو بھی قرار دیا۔جامعہ کراچی کے استاد اور روڈ ٹریفک حادثات پر ریسرچ کرنے والے ڈاکٹر سلمان زبیر کا کہنا ہے کہ ان حادثات کی پہلی اور بنیادی وجہ گاڑی چلاتے وقت کی گئی انسانی غلطیاں ہیں، جس کی شرح 95 فیصد بنتی ہے۔ان کے بقول حادثات کی دوسری بڑی وجہ تکنیکی خرابیاں ہیں جن میں سڑکوں میں پائے جانے والے انجینئرنگ فالٹس، ماحولیاتی اثرات، بہتر روڈ انفرااسٹرکچر کی عدم موجودگی اور دیگر شامل ہیں۔ڈاکٹر سلمان زبیر کے مطابق انسانی غلطیوں میں اوور اسپیڈنگ، رانگ وے سفر کرنا، قانون پر عدم عمل درآمد، موٹر سائیکل سواروں کا ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنا اور کم عمری میں ڈرائیونگ جیسے عوامل کے علاوہ ایک لمبی فہرست ہے۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات کی شرح زیادہ ہونے کی بھی سب سے بڑی وجہ انسانی غلطیاں ہی ہیں۔ان کے بقول سب سے بڑی وجہ آبادی کے بڑے حصے کو روڈ سینس نہ ہونا ہے۔ جبکہ لاہور، فیصل آباد، ملتان اور پنجاب کے دیگر شہروں کی نسبت کراچی میں رانگ وے سے سفر کرنے کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی شرح بھی بے حد زیادہ ہے۔ جہاں رانگ وے سے آنا جانا جرم کے بجائے حق سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں کْل ٹریفک کا 60 سے 70 فیصد موٹر سائیکل سواروں پر مشتمل ہے جن میں سے بہت کم لوگ ہی ہیلمٹ استعمال کرتے ہیں۔اسی طرح انہوں نے بتایا کہ شہر میں کئی سگنل فری کوریڈورز بنائے گئے ہیں لیکن یہ سگنل فری کوریڈورز ایسے علاقوں سے گزر رہے ہیں جو گنجان آبادیوں پر مشتمل ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ لیاقت آباد، جمشید ٹاؤن، فیڈرل بی ایریا سے سگنل فری کوریڈورز گزر رہے ہیں۔ جہاں آبادی زیادہ ہے اور سڑک کراس کرنے والوں کے لیے پیڈسٹرین برجز، فٹ پاتھ اور دیگر سہولیات کا سوچا ہی نہیں گیا۔ان کے بقول یہی نہیں بلکہ راستے میں بچت بازار بھی لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ ٹھیلے کھڑے ہوتے ہیں اور تجاوزات کی بھر مار بھی ہے۔ جب کہ کار پارکنگ بھی مین سڑکوں پر ہی رکھی جاتی ہے جس سے ٹریفک حادثات کی شرح بڑھتی ہے ، سندھ پولیس کے ایکسیڈنٹ انالائز اینڈ ریسرچ سینٹر کے سابق افسر اور شہر کے مختلف مقامات پر روڈ سیفٹی کا مضمون پڑھانے والے انسپکٹر علی سوہاگ نے ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ گاڑیاں چلانے والوں کی گئی غلطیوں کو قرار دیتے ہو ئے کہاکہ یہ ہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھر میں سڑکوں پر ہونے والے ٖحادثات کو حادثے (ایکسڈنٹ ) کے بجائے تصادم کہا جاتا ہے ، ان کا مزید کہنا تھاکہ سب سے زیادہ حادثات موٹر سائیکل چلانے والوں کی غیر ذمے داری اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہوتے ہیں انسپکٹر علی سہاگ نے تجویز پیش کی موٹرسائیکل کے خریدار کے لیے خریداری سے پہلے ڈرائیونگ لائسنس کا حصول لازمی قرا ر دیا جائے،انسپکٹر علی سہاگ نے مزید کہاکہ قوانین کی خلاف ورزی اور دیگر کئی وجوہات شہرمیں حادثات کی ایک وجہ بعض مقامات پر شہریوں کی جانب سے ازخود راستے بنانااورانجینئرنگ فالٹ بھی ہیں اس وقت بھی کم وبیش 22سے زاید ایسے مقامات کی نشاندہی کی جاسکتی ہے،جن کو ٹریفک پولیس کی اصطلاح میں بلیک اسپاٹ کہا جاتاہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ بلیک اسپاٹ تبدیل ہوتے رہتے ہیںاس وقت جو اس طرح کے جو مقامات موجود ہیںان میں امریکی سفارت خانے کے قریب کا موڑ،مائی کولاچی بائی پاس، این ایل سی کٹ، قیوم آباد کے پی ٹی انٹرچینج پل بھی بلیک اسپاٹ میں شامل ہے،بلیک اسپاٹ میں لانڈھی منزل پمپ،اسٹیل ٹاؤن روڈ،کورنگی چمڑا چورنگی اختر کالونی سگنل،جناح برج بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلیک اسپاٹ صرف گاڑیوں کے لیے نہیں بلکہ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی ہے،ان حادثات کی بڑی وجہ غلط جگہ سے سڑک کو عبور کرنا ہے،نرسری برج کے نیچے بھی حادثات اسی وجہ سے ہوتے ہیں۔جامعہ کراچی کے شعبہ مینجمنٹ سائنسز کی اسٹنٹ پروفیسر اور ایڈمیشن سیل کی انچارج ڈاکٹر صائمہ اختر نے جسارت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ شہرمیں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات میں شہر کی سڑکوں پر غیر منظم انداز میں گاڑیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد ہے،گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے اس بے ہنگم ہجوم کا ٹریفک کے قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کا سبب ہے ڈاکٹر صائمہ کا مزید کہناتھاکہ ڈرائیونگ کی بڑ ھتی ہوئی تعداد کے ساتھ حادثات میں اضافے کی وجہ اس حکومتی اداروں اور ٹریفک پولیس کی بے توجہی،بیشترمقامات پر ٹریفک اشاروں کا نہ ہونا ،یاان کا خراب ہو نا بھی شامل ہے ان کا مزید کہنا تھاکہ شہر کی کم وبیش تمام چھوٹی بڑی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیںجو حادثات کا سبب بنتی ہیں،اس کے ساتھ ہی ان ہی سڑکوں پر چلنے والی خستہ حال گاڑیاں بھی بڑ ھتے ہو ئے حادثات کا باعث ہیں ڈاکٹر صائمہ اخترکا مزیدکہناتھاکہ حادثات کی سب سے بڑی وجہ گاڑیاں چلانے والے افراد کا نہایت غیر ذمے داری کا مظاہرہ ہے جن میں رانگ وے پرآنا ،ون وے ٹریفک کی خلاف ورزی اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال شامل ہیں۔