شور کی آلودگی: جدید دور کا سب سے بڑا منفی پہلو

1885

شور کی آلودگی اس وقت ہوتی ہے جب ماحول میں ناپسندیدہ یا غیر ضروری آوازوں کا دخل ہو۔ آواز کی آلودگی سے پیدا ہونے والے صحت کے ممکنہ اثرات میں ذہنی تناؤ میں اضافہ ، نیند میں خلل اور سماعت کا نقصان شامل ہے۔

شور کی آلودگی کے ذرائع میں تعمیرات کا کام، گاڑیوں کا شور، لوگوں کی بھیڑ ، محافل ، موسیقی اور ہوائی جہاز شامل ہیں۔

ناپسندیدہ آوازیں دماغی صحت پر بہت سے منفی اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔ نیند کے دوران بھی دماغ خطرے کی علامتوں کے لئے آوازوں کی نگرانی کرتا ہے۔ نتیجے کے طور پر بار بار یا تیز شور سے پریشانی یا تناؤ بڑھ سکتا ہے۔

شور کی آلودگی سے مسلسل نمائش کے ساتھ ڈپریشن کے خلاف کسی شخص کی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔ شور کی آلودگی کے ساتھ رہنے والے لوگوں کو چڑچڑاپن ، مایوسی اور طبیعت میں درشتی محسوس ہوسکتی ہے۔ اگر کسی شخص کو لگتا ہے کہ وہ اپنے ماحول میں شور کی مقدار پر قابو نہیں پاسکتا ہے تو اس کی ذہنی صحت پر اس کا اثر شدت اختیار کرتا ہے۔

ماحولیاتی شور بھی نیند کی خرابی کی ایک عام وجہ ہے جیسے ایک شخص سونے میں دشواری ، نیند نہ آنا یا بہت جلدی جاگنا جیسے مسائل سے دوچار ہوسکتا ہے۔ آوازیں نیند کی گہرائی کو کم اور اُس کے نظام میں منفی ردوبدل کرسکتی ہیں جس سے انسان کے مزاج اور کسی امر پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔