کراچی: سندھ ہائی کورٹ کا کے الیکٹرک، پرائیوٹائزیشن کمیشن کے حق میں بڑا فیصلہ، کے ای ایس سی پرائیویٹائزیشن کے خلاف 15 سال قبل دائر کی گئی تمام درخواستیں مسترد کردیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے کے ای ایس سی پرائیویٹائزیشن کے خلاف 15 سال قبل دائر کی گئی تمام درخواستیں مسترد کردی ہیں، عدالت نے کے الیکٹرک، اس کے اسٹیک ہولڈرز اور پرائیوٹائزیشن کمیشن کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
فیصلے پر کے الیکٹرک حکام کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ فیصلے پر اظہار تشکر کرتے ہیں، معزز عدالت کا فیصلہ پرائیویٹائزیشن کے حوالے سے ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔
خیا ل رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں کے ای ایس سی کی نجکاری عمل میں آئی تھی، سعودی گروپ اکنوز الوطن نے کے ای ایس سی کے 73 فیصد شیئرز 15 ارب 86 کروڑ روپے کی سب سے بڑی بولی دے کر اپنے نام کئے تھے۔
فروری 2005 میں اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے ایک اجلاس میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی نجکاری کی منظوری دی گئی تھی۔اکنوز الوطن 2005 سے مارچ 2008 تک سیمنز پاکستان کی مدد سے محکمے کو چلانے میں کامیاب رہی۔
بعد ازاں 2009 میں مبینہ طور پر وفاقی حکومت کے دباؤ پر کمپنی 66.4 فیصد شیئرز ابراج گروپ کو معاہدے کے تحت حوالے کرکے منظرعام سے غائب ہوگئی تھی۔ جس کے بعد سے کراچی کو بجلی کی فراہمی کی ذمے داری ابراج گروپ نے سنبھال لی اور کے ای ایس سی کا نام کے الیکٹرک میں تبدیل کردیا گیا۔
کے الیکٹرک کو چلانے والا ابراج گروپ عالمی طور پر اچھی ساکھ کا حامل نہیں، اس کے سربراہ عارف نقوی بتائے جاتے ہیں جن پر بیرون ملک اربوں ڈالر کی کرپشن کا الزام ہے، وہ لندن میں مختلف عدالتی کارروائیوں کا سامنا کررہے ہیں اور شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ حالیہ دنوں کے الیکٹرک کو چین کی کمپنی شنگھائی الیکٹرک کے حوالے کرنے سے متعلق قانونی پیچیدگیاں دور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔