کراچی(رپورٹ: خالد مخدومی )سی پی ایل سی کے سابق سربراہ احمد چنائے نے لاپتا افراد کے معاملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور سیف سٹی منصوبے پر کام نہ ہونے کووفاقی اورصوبائی حکومتوں کی غیر ذمے داری قرار دے دیا ، سیف سٹی منصوبہ اب تک ڈبوں میں بند اور فائلوں میںدفن ہے۔”جسارت“سے خصوصی گفتگو میں احمد چنائے کا کہنا تھاکہ لاپتا افراد کا معاملہ نہایت حساس ہے ، شہریوں کا لاپتا کیا جانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور شہری آزادی کے خلاف ہے ،اگر حکومتی ادارے کسی شخص کو گرفتار کرتے ہیں تو اس کو علم ہونا چاہیے کہ اس کوکس جرم میں گرفتار کیا جارہا ہے، ساتھ ہی اس کو فوری عدالت میں پیش کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ سی پی ایل سی سرکاری ادارہ نہیں ہے اورجس وقت وہ سی پی ایل سی کے سربراہ تھے تو شہریوںکے اغوا یا گمشدگی کی اطلاع پر فوری کارروائی کی جاتی تھی۔شہر میںامن و امان کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں احمد چنائے کا کہناتھاکہ کراچی آپریشن کے بعد کراچی میں مجموعی طور پر امن وامان میں بہتری ہوئی،ٹارگٹ کلنگ ،بھتا خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں نمایا ں کمی آئی ہے تاہم اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ دکھائی دیتا ہے ، جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔سیف سٹی منصوبے کے بارے میںکیے گئے سوال کے جواب میںان کاکہنا تھا کہ سیف سٹی اور شہر کی سڑکوں پرکیمرے لگائے جانے کی منظوری15ستمبر 2013ءمیں میں دی گئی،یہ منظوری امن وامان کے سلسلے میں ہونے والے ایک نہایت اعلیٰ سطحی اجلاس میں دی گئی جس میںیہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ سیف سٹی منصوبے کو وفاقی اور صوبائی حکومت مشترکہ طور پر پاےہ تکمیل تک پہنچائیں گے تاہم نااہلی اور بدقسمتی سے یہ منصوبہ اب تک ڈبوں میں بند اور فائلوں میںدفن ہے ۔احمد چنائے کا کہنا تھا کہ کراچی میں جرائم پر قابو پانے کے لیے سیف سٹی منصوبے پر عملدرآمد ضروری ہے اور اگر اس کو مکمل نہ کیا تو جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا رہے گا بلکہ امن وامان کے حوالے سے صورتحال 2013ءکی خراب حالت تک پہنچ سکتی ہے۔”جسارت“کے سوال پر سی پی ایل سی کے سابق سربراہ کاکہنا تھا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ شہر میں ٹوتی پھوٹی سڑکیں اور ان پر اسٹریٹ لائٹ کا نہ ہونابھی جرائم پیشہ افراد کی ہمت بڑھاتاہے لہٰذا ضروری ہے کہ کراچی میں شہری سہولیات فراہم کی جائیں اور شہر کی سڑکوں کی حالت بہتر کی جائے اور ان پر اسٹریٹ لائٹ کا بندوست کیا جائے ۔