پاک، ترکی اور ایران ریل لنک منصوبہ بحال کرنے پر متفق

121

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستانی، ترک اور ایرانی حکومتوں نے سرد خانے میں پڑے ریل لنک پروجیکٹ کو بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے، اس سہ ملکی ریل منصوبے پر پہلی مرتبہ باہمی رضامندی 2009ء میں سامنے آئی تھی، ان تینوں ملکوں کے درمیان ممکنہ ریل لنک میں استنبول، تہران اور اسلام آباد کے مقامات شامل ہیں۔ جرمن ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس ریل ٹریک کے استوار ہونے سے ان ملکوں کے درمیان تجارت میں افزائش کے ساتھ ساتھ تینوں ملکوں کے سیاحوں کی آمد و رفت بھی بڑھنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ یہ نقل و حمل کا رابطہ تینوں ملکوں میں تعلقات کو بہتر خطوط پر استوار کرنے میں بھی کلیدی کردار کا حامل ہوسکے گا۔ اس ریلوے ٹریک کو مکمل کرنے پر اس کی کل لمبائی 6500 کلومیٹر (4 ہزار 30 میل) ہوگی۔ اس طویل ٹریک میں 1950 کلومیٹر کا ٹریک ترکی میں بچھایا جائے گا۔ ایران میں اس ٹریک کی لمبائی 2600 کلو میٹر ہوگی جبکہ پاکستان میں ریلوے ٹریک 1990 کلو میٹر پر پھیلا ہوگا۔ بظاہر اسلام آباد، استنبول اور تہران (آئی ٹی آئی پروجیکٹ) ریلوے پروجیکٹ چینی تعاون سے تعمیر کیے جانے والے ’’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹو‘‘ کا حصہ تو نہیں ہے لیکن انجام کار یہ اس میں شامل ہوسکتا ہے۔ اٹلانٹک کونسل کے شعبے جنوبی ایشیا سینٹر کی ایرانی تجزیہ کار فاطمہ امان کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ منصوبے پر 400 بلین ڈالر سے زائد کی لاگت آ سکتی ہے۔ اس میں چین کو شامل کرنے سے اس بڑے منصوبے کو حقیقت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ امان کا کہنا ہے کہ ایران اس مناسبت سے چین کے ساتھ ڈیل کو حتمی شکل دے سکتا ہے۔