عام پاکستانی 42 اقسام کی ٹیکس دیکر بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ، سراج الحق

640
راولپنڈی: امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق شاپنگ پلازہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت قوم کو 950دنوں کا حساب دے کہ کیا کھویا ، کیا پایا۔ مافیاز اور وزراء کی چاندی ہوئی لیکن عوام کے پاس جو تھا وہ بھی نہ رہا ۔ عام پاکستانی 42 قسم کا ٹیکس دے کر بھی صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔ اگر سب کا احتساب ہوتا تو براڈ شیٹ جیسے اسکینڈل پر قوم کی سبکی نہ ہوتی ۔نوجوانوں کو دکھائے گئے سبز باغ ڈرائونا خواب بن گئے ۔ جو حکمران سڑکوں کا کوڑا نہیں سمیٹ سکتے وہ کرپشن کا گند کس طرح صاف کریں گے ۔ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کا جھوٹ بولا گیا ۔ وی آئی پی کلچر اسی طرح مو جود ہے ۔ غریب پریشان اور پڑھا لکھانوجوان بیلچہ اٹھا کر چوک میں بیٹھا ہے ۔ وزیراعظم اپنی ناکامی کا خود اعتراف کر رہے ہیں ۔ مہربانی فرما کر قوم کا مزید وقت ضائع نہ کریں ۔ سارے منصوبے بند پڑے ہیں ۔ مہنگائی میں آئے روز اضافہ اور ملکی قرضے آسمانوں کو چھو رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے راولپنڈی میں ایک شاپنگ سینٹرکی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ امیر ضلع راولپنڈی عارف شیرازی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کو قدرت نے ہر طرح کے انعامات سے نوازا ہے ۔ یہ ملک ایٹمی طاقت ہے اور اس کا سب سے بڑا سرمایہ نوجوان ہیں لیکن سب کچھ ہونے کے باوجود غریب عوام در بدر پھر رہے ہیں ۔ قوم غیر ملکی قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے ۔ وزیراعظم نے ملک کو مدینہ کی اسلامی ریاست میں تبدیل کرنے کے دعوے کیے مگر ڈھائی سال گزرنے کے باوجود اس جانب ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ۔ مہنگائی میں آئے روز اضافہ ہورہاہے ۔ پڑھے لکھے نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس ہو کر مزدوری کے لیے چوکوں چوراہوں میں بیٹھے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں صرف 20لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں مگر ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ عام پاکستانی اپنے کفن پر بھی ٹیکس دیتاہے لیکن اس کے باوجود اس کو کسی قسم کا ریلیف حاصل نہیں ۔کاشتکار پریشان ہے طالبعلم مارا مارا پھررہاہے ۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم گندم ، چینی کے لیے دوسروں کے محتاج ہو گئے ہیں ۔امیر جماعت نے کہاکہ حکومت کے عوام سے کیے گئے تمام وعدے جھوٹ ثابت ہوئے ۔ اب تو وزیراعظم نے اپنے وزیروں کو بھی کہہ دیاہے اور اس حقیقت کو مان لیا ہے کہ قوم ان سے نالاں ہے۔غریب انصاف کے لیے دربدر ٹھوکریں کھارہاہے ۔ کارخانہ داربھی پریشان ہے ،چوکیدار بھی مایوس ہے۔ وی آئی پی کلچر میں آئے روزاضافہ ہورہاہے ۔ آٹا چینی ،گھی ، خوردنی تیل عام انسان کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں ۔اسکولز، کالجز ، شادی ہالز ، مارکیٹس بند پڑی ہیں ۔ حکومت نے نا صرف عوامی ریلیف کے لیے کسی منصوبہ کا آغاز نہ کیا بلکہ پہلے سے جاری منصوبے بھی بند پڑے ہیں ۔حکومت آئی ایم ایف کے احکامات پر آنکھیں بند کر کے عمل کررہی ہے ۔ ان کا پیر عوام کی گردنوں اور ہاتھ ان کی جیبوں پر ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران مہربانی فرما کر قوم کا مزید وقت ضائع نہ کریں ۔ وزیراعظم ایک سال تک قوم کو کٹے ، بکریاں اور مرغیاں پالنے کا مشورہ دیتے رہے اور اب کہہ رہے ہیں کہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے ۔ اشرافیہ نے باغ و بہار پاکستان کے ریسورسز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور عوام کو مکمل نظر انداز کیا ، ان سے جان چھڑانا ہوگی ۔