لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت قوم کو 950 دنوں کا حساب دے کہ کیا کھویا،کیا پایا، مافیاز اور وزراء کی چاندی ہوئی لیکن عوام کے پاس جو تھا وہ بھی نہ رہا، عام پاکستانی 42 قسم کا ٹیکس دے کر بھی صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،اگر سب کا احتساب ہوتا تو براڈ شیٹ جیسے سکینڈل پر قوم کی سبکی نہ ہوتی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں ایک شاپنگ سنٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو دکھائے گئے سبز باغ ڈراؤنا خواب بن گئے، جو حکمران سڑکوں کا کوڑا نہیں سمیٹ سکتے وہ کرپشن کا گند کس طرح صاف کریں گے،پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کا جھوٹ بولا گیا،وی آئی پی کلچر اسی طرح مو جود ہے،غریب پریشان اور پڑھا لکھانوجوان بیلچہ اٹھا کر چوک میں بیٹھا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم اپنی ناکامی کا خود اعتراف کر رہے ہیں،مہربانی فرما کر قوم کا مزید وقت ضائع نہ کریں،سارے پراجیکٹس بند پڑے ہیں،مہنگائی میں آئے روز اضافہ اور ملکی قرضے آسمانوں کو چھو رہے ہیں،پاکستان کو قدرت نے ہر طرح کے انعامات سے نوازا ہے، یہ ملک ایٹمی طاقت ہے اور اس کا سب سے بڑا سرمایہ نوجوان ہیں لیکن سب کچھ ہونے کے باوجود غریب عوام در بدر پھر رہے ہیں،قوم غیر ملکی قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کو مدینہ کی اسلامی ریاست میں تبدیل کرنے کے دعوے کیے مگر ڈھائی سال گزرنے کے باوجود اس جانب ایک قدم بھی نہیں اٹھایا،مہنگائی میں آئے روز اضافہ ہورہاہے،پڑھے لکھے نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس ہو کر مزدوری کے لیے چوکوں چوراہوں میں بیٹھے ہیں، وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں صرف 20لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں مگر ان کو معلوم ہونا چاہیےکہ عام پاکستانی اپنے کفن پر بھی ٹیکس دیتاہے لیکن اس کے باوجود اس کو کسی قسم کا ریلیف حاصل نہیں،کاشتکار پریشان ہے طالبعلم مارا مارا پھررہاہے،زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم گندم، چینی کے لیے دوسروں کے محتاج ہو گئے ہیں۔
امیر جماعت نے کہاکہ حکومت کے عوام سے کیے گئے تمام وعدے جھوٹ ثابت ہوئے،اب تو وزیراعظم نے اپنے وزیروں کو بھی کہہ دیاہے اور اس حقیقت کو مان لیا ہے کہ قوم ان سے نالاں ہے،غریب انصاف کے لیے دربدر ٹھوکریں کھارہاہے،کارخانہ داربھی پریشان ہے، چوکیدار بھی مایوس ہے،وی آئی پی کلچر میں آئے روزاضافہ ہورہاہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹا چینی،گھی، خوردنی تیل عام انسان کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں،سکولز، کالجز، شادی ہالز، مارکیٹس بند پڑی ہیں،حکومت نے نا صرف عوامی ریلیف کے لیے کسی منصوبہ کا آغاز نہ کیا بلکہ پہلے سے جاری پراجیکٹس بھی بند پڑے ہیں،حکومت آئی ایم ایف کے احکامات پر آنکھیں بند کرکےعمل کررہی ہے،ان کا پیر عوام کی گردنوں اور ہاتھ ان کی جیبوں پر ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران مہربانی فرما کر قوم کا مزید وقت ضائع نہ کریں،وزیراعظم ایک سال تک قوم کو کٹے، بکریاں اور مرغیاں پالنے کا مشورہ دیتے رہے اور اب کہہ رہے ہیں کہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ اشرافیہ نے باغ و بہار پاکستان کے ریسورسز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور عوام کو مکمل نظر انداز کیا، ان سے جان چھڑانا۔