سرحد کی بندش سے گلگت میں تاجروں کو مشکلات

306

گلگت(کامرس ڈیسک)خنجراب پاس کے راستے پاکستان اور چین کے درمیان تجارت اور سفر معطل ہونے کے بعد دونوں ممالک میں سرحدی تجارت سے وابستہ سیکڑوں افراد کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق تجارتی اداروں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ آئندہ سیزن سے تجارتی سرگرمیوں کے ہموار تسلسل کو یقینی بناتے ہوئے اپنے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں۔انہوںنے کہاکہ 2020 میں سرحد بند ہونے کے بعد سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق شپمنٹس روکنے کے باعث خزانے کو 8 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہوا ۔معاہدے کے تحت سرحد اپریل سے نومبر تک کھلی رہتی ہے۔ ایک مقامی تاجر شعبان علی نے بتایا کہ اس نے اخروٹ اور بادام سمیت 50 لاکھ روپے مالیت کا سامان چین کی مارکیٹوں سے 2019 میں خریدا تھا تاہم وہ انہیں پاکستان نہیں بھیج سکا کیونکہ نومبر 2019 میں خنجراب پاس کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد بند کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بارڈر بند ہونے کے بعد چین کے مختلف گوداموں پر بھری ہوئی کنٹینرز کو اتارنا پڑاچونکہ یہ سرحد گزشتہ سال بند رہی اور میں نے پاکستانی روپے کے مقابلے میں چینی کرنسی کی قیمت میں اضافے اور مارکیٹ میں تازہ مصنوعات کی آمد کی وجہ سے خریدے گئے سامان کی قیمتیں مقامی منڈیوں میں گر گئیں۔انہوں نے کہا کہ چین میں سستے نرخوں پر مصنوعات فروخت کرنے کے سوا ان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے جس سے انہیں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ایک اور تاجر حسین علی نے بتایا کہ سرحد بند ہونے سے انہیں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ہنزہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر محبوب ربانی نے بتایا کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد بشمول تاجر، ٹرانسپورٹرز، مزدوروں اور ہوٹل مالکان کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔