( سانحہ مچھ کے شہدا کی تدفین) وزیر اعظم کی کوئٹہ آ مد ‘ متاثر ین سے ملاقات۔ فوج مخالف بیانات دینے والوں کا علاج ہوگا‘ عمران خان

204

کوئٹہ(نمائندہ جسارت+خبرایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک)سانحہ مچھ کے شہدا کی تدفین‘ وزیر اعظم کی کوئٹہ آ مد ‘ متاثر ین سے ملاقات‘ عمر ان خان نے کہا ہے کہ فوج مخالف بیانات دینے والوں کا علاج ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کوبلوچستان کے علاقے مچھ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے10 مزدوروں کو ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا،نماز جنازہ علامہ ہاشم موسوی نے پڑھائی ، نماز جنازہ میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وفاقی وزیر علی زیدی، وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو، صوبائی وزرا،ارکان صوبائی اسمبلی ، چیف سیکرٹری بلوچستان ، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر ،مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ راجا ناصر عباس اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ بعد ازاں جاں بحق افراد کی تدفین ہزارہ ٹاؤن قبرستان کر دی گئی۔اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔سانحہ مچھ میں جاں بحق کان کنوں کی تدفین کے بعد وزیراعظم عمران خان کوئٹہ پہنچے جہاں ان سے مزدوروں کے لواحقین نے ملاقات کی۔ اس دوران وزیراعظم نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بلیک میلنگ والا بیان ہزارہ برادری کے لیے نہیں بلکہ پی ڈی ایم کے لیے تھا۔مچھ متاثرین سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہزارہ کمیونٹی کی تمام شرائط تسلیم کرلی ہیں، ہزارہ برادری سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ہزارہ برادری کو تحفظ دینے کی پوری کوشش کریں گے جب کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیل بنایا جا ر ہا ہے،متاثرین کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے تاہم واقعے میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے، 33سے 40 افراد دہشت گردی میں ملوث ہیں، ہمیں مل کر اس سازش کو ناکام بناناہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے، کچھ دہشت گرد گروہوں اور داعش کا اتحاد ہوچکا ہے،داعش کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے مارچ میں ہی کابینہ کو بھارت کی پاکستان میں فرقہ وارانہ تصادم کی کوششوں سے آگاہ کردیا تھا، بھارت نے پاکستان میں شعیہ سنی فسادات کرانے کی کوشش کی،کراچی میں مولانا عادل کا قتل بھی فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا دینے کی کوشش تھی تاہم ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا اور ہماری ایجنسیز نے بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے سیکورٹی اداروں نے کئی گروہوں کو دہشت گردی سے قبل ہی کارروائیاں کرتے ہوئے گرفتار کیا،ہماری سیکورٹی فورسز مسلسل اقدامات کررہی ہیں لیکن بلوچستان کے ایک ریمورٹ ایریا میں یہ افسوسناک واقعہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، جس طرح پیپلزپارٹی نے کراچی کو نظر انداز کیا، اسی طرح ماضی کی وفاقی حکومتوںنے بلوچستان کو نظر انداز کیا، بلوچستان کی تباہی میں وہاں کے سرداری سسٹم کا بھی کردار ہے، سردار امیر ہوگئے جب کہ بلوچستان کے عوام غریب رہ گئے۔قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نور خان ائربیس راولپنڈی سے خصوصی طیارے پر کوئٹہ پہنچے، جہاں عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہائوس میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید، صوبائی وزرا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ نے علیحدہ ملاقات کی اورسانحہ مچھ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ گورنر بلوچستان بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔اس کے بعد وزیراعظم عمران خان سے مچھ کے متاثرین اور شہداکمیٹی نے سردار بہادر خان یونیورسٹی میں ملاقات کی۔اس موقع پر ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین، مجلس وحدت المسلمین کے رہنمابھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے انہیں سانحے کے قاتلوں کو پکڑنے کی حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا اورمالی پیکج کے بارے میں بھی بتایا۔وزیراعظم سے ملاقات کے بعد رہنما شہدا کمیٹی سید آغا رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں وزیر اعظم سے بلیک میلنگ والے جملے پر احتجاج ریکارڈ کیا گیا، وزیراعظم نے وضاحت کی کہ بلیک میلنگ والا جملہ پی ڈی ایم کے قائدین سے متعلق کہا تھا، انہوں نے تمام مطالبات پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، شہداکے لواحقین کو فی کس 25 لاکھ روپے دیے گئے ہیں، صوبائی حکومت نے 15،15 لاکھ ادا کردیے ہیں، 10،10 لاکھ کی ادائیگی باقی ہے۔