کراچی (تجزیہ :محمد انور) سانحہ مچھ کو 6 دن گزر گئے‘اس دردناک واقعے پر شدید سردی کے باوجود ہزارہ برادری کراچی اور کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں دھرنا دیے ہوئے ہیں‘ جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک بھی متاثر ہو رہا ہے۔ان کامطالبہ ہے کہ جب تک وزیراعظم عمران خان کوئٹہ میں مظاہرین سے ملاقات اور مذاکرات کے لیے نہیں آتے اس وقت تک وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ برادری کے مطالبے پر کوئٹہ جانے کامشروط فیصلہ اور اس کا برملا اظہار بھی کر دیا کہ وہ جلد ہی دھرنا دینے والے افراد سے مذاکرات کے لیے کوئٹہ جائیں گے۔تاہم دوسری طرف وہ6 روز گزرنے کے باوجود کوئٹہ جانے سے گریز کررہے ہیں۔ وزیرِاعظم کے کوئٹہ جانے سے گریز سے یہ تاثر پیدا ہورہا ہے کہ وہ کسی خوف یا کسی کے دباؤ کی وجہ سے کوئٹہ کا دورہ کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ اس ضمن میں پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل کا کہنا ہے عمران خان اپنی قریبی شخصیات کے مشورے کے باعث کوئٹہ نہیں جا رہے، قادر پٹیل کے بیان سے ایسا تاثر مل رہا ہے کہ ان کا اشارہ ان کی اہلیہ کی طرف ہے ، لیکن چونکہ قادر پٹیل نے واضح نہیں کیا کہ عمران خان کس عزیز شخصیت کے اشارے پر بلوچستان جانے سے گریز کر رہے ہیں اس لیے یہ تاثر پیدا ہوا یہ ایک سیاسی بیان ہے اور عمران خان پر تنقید کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے باوجود عمران خان کو مچھ کے متاثرین سے مذاکرات کے لیے کوئٹہ جانا چاہیے ان سے بات کرکے انہیں احتجاج کے اس سلسلے کو ختم کرانا چاہیے۔ مسلسل سڑکوں پر دھرنے سے کراچی میں غیر اہل تشیع افراد میں تشویش پیدا ہو رہی ہے وہ اس احتجاج کی وجہ سے سڑکوں کی صورتحال پر پریشان نظر آتے ہیں ان میں غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ سانحہ مچھ کے واقعے کے بعد مسلم لیگ نواز کی مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول زرداری کوئٹہ کا بدھ کو دورہ کر چکے ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے رہنما سراج الحق جمعہ کو کوئٹہ جا کر دھرنا دینے والے افراد سے ملاقات اور تعزیت کرآئے ہیں ، سراج الحق کا واضح الفاظ میں یہ کہنا تھا کہ لاشوں کی تدفین میں رکاوٹ وزیراعظم عمران خان ہیں ، انہیں چاہیے تھا کہ وہ بغیر مطالبے کے کوئٹہ آتے اور مقتولین کے ورثا اور ہزارہ برادری سے تعزیت کرتے۔ یادرہے کہ وزیر اعظم عمران نے کوئٹہ جانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے بدھ کو کہا تھا کہ ” میں سیکورٹی کی وجہ سے مقام اور تاریخ کی وضاحت نہیں کر سکتا ” ۔خیال رہے جمعرات کو وزیراعظم کی ڈرامہ سیریل ارتغرل غازی کے ڈائریکٹر اور ٹیم کے دیگر ارکان سے ملاقات کی جس سے یہ تاثر بھی ابھرا کہ عمران خان کے نزدیک ملک کے غمزدہ افراد سے زیادہ غیرملکی فنکاروں کی اہمیت ہے۔ خیال رہے کہ ہزارہ برادری کی جانب سے کراچی میں 30 مقامات پر دھرنے دے دیے گئے اس کے علاوہ ملک کے کئی شہروں میں سانحہ مچھ کیخلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔یہ بھی یاد رہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور زلفی بخاری 2 روز قبل کوئٹہ گئے تھے اور دھرنا دینے والوں سے مذاکرات کیے تھے تاہم یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے۔ جس کا واضح طور پر مطلب یہی ہے کہ احتجاج کا سلسلہ وزیراعظم کی آمد تک جاری رہے گا اس لیے وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کوئٹہ پہنچیں اور غمزدہ افراد سے ملاقات کر کے احتجاج کا یہ سلسلہ ختم کرائیں، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مسلسل دھرنے کی وجہ سے اس بات کا خدشہ بھی ہے کہ لوگ کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ مقتولین کی جذباتی کیفیت اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر دھرنا ختم نہیں کیا گیا اور کوروناوائرس بھی مزید پھیلنے کے ساتھ کوئٹہ اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو سکتی ہے۔