لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) لاڑکانہ سینٹرل جیل میں انتظامیہ کی جانب سے موبائل فونز و دیگر ممنوعہ اشیاء کیخلاف آپریشن کے دوران قیدیوں کا احتجاج، آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ سے قیدیوں میں اشتعال، قیدیوں نے جیل کا کنٹرول سنبھال لیا، پولیس جیل کے باہر تک محدود قیدیوں سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس، مذاکرت کے بعد معاملہ حل کیا گیا۔ لاڑکانہ سینٹرل جیل میں 600 سے زائد موبائل فونز اور ممنوعہ اشیاء کی موجودگی کی اطلاع پر جیل پولیس کی جانب سے جمعرات کی شب دیر گئے آپریشن شروع کیا، جس دوران قیدی بیرکوں سے باہر نکل آئے اور درختوں کو آگ لگاکر سخت سردی میں جیل کے اندر احتجاجی مظاہر کیا، جس کے دوران ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے استعمال سے قیدیوں نے اشتعال میں آکر نعرے بازی کی، جس کے باعث آپریشن نہ ہوسکا جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے بھاری تعداد میں پولیس اہلکار اور رینجرز کو طلب کرکے سیکورٹی ہائی الرٹ کی گئی۔ اس موقع پر قیدیوں کا کہنا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے خود پیسے لے کر موبائل فونز اندر دینے کی اجازت دی اور یقین دہانی کے باوجود جھوٹے دلاسے دے کر فائرنگ کرکے آنسو گیس اور شیل کا استعمال کیا، جس کے باعث ہمارے کچھ قیدی بھی زخمی ہوئے، ہم سے پیسے لے کر موبائل دیے گئے اب موبائل چھینے جارہے ہیں تاکہ حکام بالا کو یہ باور کیا جاسکے کہ جیل حکام نے نہیں دیے ہیں، جس طرح ہم پر ظلم کیا جارہا ہے، جیسے ہم مقبوضہ کشمیر میں ہوں ایسا تو کشمیر میں بھی نہیں ہوتا، ہماری وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف، بلاول زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل ہے کہ نوٹس لے کر آپریشن بند کرکے تحفظ فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب قیدیوں سے مذاکرات کے لیے پولیس اور جیل حکام کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود احمد بنگش جیل سپرنٹنڈنٹ انور مصطفیٰ شاہ، رینجرز افسران سمیت دیگر نے شرکت کی۔ بعد ازاں جیل حکام نے قیدیوں سے مذاکرات کرکے انہیں آپریشن ملتوی کرنے، مقدمات درج نہ کرنے اور انہیں دیگر جیلوں میں منتقل نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی جس پر قیدی احتجاج ختم کرکے اپنے بیرکوں میں چلے گئے۔ اس حوالے سے جیل سپرنٹنڈنٹ انوار مصطفی شاہ کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد فی الحال آپریشن ملتوی کیا گیا ہے، تمام جلد حکمت عملی طے کرکے آپریشن کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں اس وقت 11 سو سے زائد قیدی موجود ہیں جن میں سے سیکڑوں کے پاس موبائل فون بھی ہیں، سرچ آپریشن شروع کیا تو پہلی بیرک میں ہی قیدیوں نے مزاحمت شروع کردی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کوئی بھی ہوائی فائرنگ یا آنسو گیس کا استعمال نہیں کیا گیا، ہماری کوشش ہے کہ قیدیوں کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ بیرکوں میں موبائل فونز اور ممنوع اشیاء کی کوئی گنجائش نہیں۔