امریکی پروازوں کے بعد ایران کا جنگی مشقوں کا اعلان

607
تہران: مشرقِ وسطیٰ میں فوجی مشقوں کے اعلان کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے ڈرون طیاروں کی جاری کی گئی تصاویر

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں ایران نے ڈرون طیاروں کے ساتھ جنگی مشقوں کا اعلان کر دیا۔ وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مشقوں کا مقصد امریکا کو واضح پیغام دینا ہے کہ کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا خطرناک نتیجہ نکلے گا۔ بیان کے ساتھ سیکڑوں مسلح ڈرون طیاروں کی فوٹیج بھی جاری کی گئی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز مشرق وسطیٰ پر امریکی بمبار طیاروں نے پر واز کی تھی،جس کے ردعمل میں تہران حکومت نے اپنی عسکری قوت کے مظاہرے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی کی مقدار کو 20فیصد کرنے کے اعلان پر امریکا، اسرائیل اور یورپ کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ یورپی یونین کے ترجمان پیٹر اسٹانو نے اپنے بیان میں کہا کہ تہران کا اعلان ایٹمی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے اور تہران حکومت کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایران متنازع اقدامات کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم ہمیں اعتماد ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کسی بھی نئی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کرکے فوری اس کی اطلاع دے گی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی اپنے بیان میں یورینیم افزودگی کی مذمت کی۔ ادھر انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابق عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تہران قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے میں کامیاب ہوجائے گا۔ موساد کے سابق ڈائریکٹر شیبتائے شیوٹ اور قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ ایران 2020ء میں القدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت کا انتقام لینے میں ناکام رہا اور ممکنہ طور پر وہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے قبل کوئی کارروائی بھی نہیں کرے گا۔ انہوں نے یروشلم پوسٹ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ تہران آخر کار قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کا موقع پالے گا۔ شیوٹ نے مزید کہا کہ گزشتہ برس جنوری میں قاسم سلیمانی اور نومبر میں ایرانی عسکری جوہری پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کی ہلاکتیں مشرق وسطیٰ میں ایرانی عسکری سرگرمیوں پر کاری ضرب ثابت ہوئی، جس کے بعد ایران سنبھل نہیں سکا۔ واضح رہے کہ شیوٹ 1989ء سے 1996ء تک موساد کے سربراہ رہ چکے ہیں ۔