کراچی (رپورٹ :محمد علی فاروق) امریکا بھارت کی پشت پناہی نہیں بلکہ براہ راست سپورٹ کرتا ہے، وہ بھارت کو معاشی نہیں سفارتی سطح پر بھی مضبوط دیکھنا چاہتا ہے،سی پیک انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس پر پوری دنیا کی نظریں ہیں،تمام صورتحال میںامریکا چاہتا ہے کہ خطے میں بھارت کی اجا رہ داری قائم کی جائے، امریکا بھارت اور اسرائیل کا پرانا گٹھ جو ڑ ہے،بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی اور جا رحانہ ورش پر امریکا کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کی نیو کلیئر پالیسی کو بھی اس کی مکمل حمایت حاصل ہے انہیں بڑا مسئلہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثہ جات ہیں جو ان کی آنکھوں میں کھٹک رہے یں۔ ان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی ،پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر ،سابق سفارت کار جمیل احمد خان اور بین الاقوامی امور کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم نے روزنامہ جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ بین الاقوامی حالات کئی عشروں سے پاکستا ن کے خلاف چل رہے ہیں ، 1971ء میں بھی سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت تمام بین الاقوامی قوتیں بشمول امریکا اور اسرائیل پاکستان کے خلاف تھیں۔پاکستان کے دولخت ہونے میں ان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ تمام کفریہ طاقتیں مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتی ہیں اور نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی مسلمانوں کا بے دردی سے خون بہایا گیا ہے۔امریکا نے مختلف ادوار میں پاکستان کو اپنے ایجنڈے پر چلانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا یا تاکہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کیا جا سکے۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان اور ملک کے دیگر صوبوںمیں بھارت دہشت گردی کروارہا ہے اور اس کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے۔ اگر امریکا پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتا تو اب تک پاکستان کے مسائل حل ہوچکے ہوتے لیکن امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان ہمیشہ مسائل میں گھرارہے تاکہ وہ اپنے شیطانی ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس وقت خطے میں جارحانہ پالیسی اورزہر افشانی کر رہا ہے ا س کے پیچھے امریکا کا بھرپور ہاتھ ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ امریکا بھارت اور اسرائیل ایک ہی پیج پر ہیں اور ان کا بہت پرانا گٹھ جو ڑ ہے۔ امریکا کے سرمایہ دارانہ نظام کے سائے میں ہمیشہ مذہبی انتہا پسندی پرورش پاتی ہے، مقصد یہ ہوتا ہے کہ محنت کش عوام آگے نہ آسکیں۔ انتہا پسندی ہمیشہ امریکی سامراجی قوتوںکے زیر سایہ ہی پنپتی ہے۔امریکا بھارت اور اسرائیل مساوات کے نظام کو نہیںمانتے ہیں ، ذات پات کا نظام ہمیشہ صہیونیت کے ساتھ ہی گٹھ جو ڑ بنا تا ہے، یہ قوتیں اس لیے ہی پاکستان کے خلاف جنگ پر آما دہ ہیں ، امریکا بھارت کی ہر سازش کے پیچھے کھڑاہے۔ انہوںنے کہا کہ مجھے اس بات کا بہت پہلے سے ادراک تھا کہ اس تمام صورت حال میں پاکستان چائنا کے ساتھ ہوگا۔ چین میں غیر جمہوری نظام نہیںہے بلکہ وہاں اپنی نوعیت کی ایک الگ ڈیمو کریسی ہے اس ڈیمو کریسی کی بنیادی بات یہ ہے کہ اس میں مزدوروں کی ڈکٹیٹر شپ قائم ہے ، یعنی اس کو مزدور طبقے کی آمریت بھی کہا جا سکتا ہے، سابق سفارت کا رمحمد جمیل خان نے کہا کہ بھارت تو شروع دن سے ہی پاکستان کے وجود کے خلاف جارحانہ روش رکھے ہوئے ہے اور اس نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے۔بھارت کے موجودہ جارحانہ رویے کے اسباب کچھ الگ ہیں۔بھارت امریکا کے بل بوتے پر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اب یہ ایک ٹرائیکا بن چکا ہے جس میں اسرائیل بھی شامل ہوچکا ہے۔ان کا اثر و رسوخ خطے میں بڑھ رہا ہے۔ خطے میں امریکا کے عزائم چین کے خلاف ہیں اور ان کی تکمیل کے لیے وہ بھارت کی مکمل سپورٹ کررہا ہے۔امریکا سمجھتا ہے کہ اگر بھارت پاکستان کے خلاف اپنی جارحانہ روش برقرار رکھے گا تو اس سے سی پیک منصوبہ متاثر ہوگا۔انہوںنے کہا کہ اسرائیل ،امریکا مفاد جڑ ا ہوا ہے ، اس میں کو ئی شک نہیں کہ اسرائیل امریکا کی اور امریکا اسرائیل کی مدد کر تا ہے ، اسرائیل اور امریکا کاسب سے بڑا مسئلہ پاکستان کے نیوکلیئر اثاثہ جات ہیں جو ان کی آنکھوںمیںکھٹکتے ہیں۔ پاکستا ن دفاعی حوالے سے ایک طاقتو ر ملک تصور کیاجاتا ہے۔پاکستانیوں میںوہ جذبہ ، جو ش اور حدت موجود ہے جو ملت اسلامیہ کی رہنمائی کے لیے درکار ہے لہٰذا یہ باتیں اسرائیل ، امریکا اوربھارت کو قابل قبول نہیںہیں۔ بین الاقوامی امور کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ میں سمجھتی ہوںکہ امریکا بھارت کی پشت پناہی نہیں بلکہ اس کو ان ڈائریکٹ سپورٹ کر تا ہے۔ 70اور80کی دہائی میں بھارت نے اپنے شہریوںکو یو رپ کے دیگر ممالک سمیت امریکا میںآباد کیا جن کی تعداد اب زیادہ ہوچکی ہے وہ امریکا میں ایک مضبوط لابی بن چکے ہیں اور امریکی الیکشن میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں اس لیے امریکیوں کے خیالات بھارت کے لیے بہت نرم ہیں۔ انہوںنے کہا کہ امریکا میں بھارت کے حوالے سے یہ تاثر پایا جا تاہے کہ یہ ایک بہت بڑی جمہوریت ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان دہشت گردی کی نرسری بن چکا ہے۔یہ پروپیگنڈا بھارت نے بڑے ماہرانہ انداز بین الاقوامی کمیونٹی میں اجاگر کیا ہے اور وہ اس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہا ہے اس کے مقابلے میں پاکستان اس قسم کی فضا پید ا کرنے میںناکام رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی بھارتی پروپیگنڈے کے زیر اثر پاکستان کے حوالے سے اچھی رائے نہیں رکھتے ہیں۔اسی ہمدردی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت پاکستان میں کراس بارڈر دہشت گردی میں ملوث رہا ہے اور اس میں امریکا کی رضامندی بھی شامل ہوتی ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدے کے تحت لائن آف کنٹرول( ایل او سی) کو ہی بین الاقوامی سرحد تصور کیا جاتا ہے، اس سرحد کی خلا ف ورزی کا مطلب اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔بھارت جس طرح مقبوضہ کشمیر میںمظالم ڈھارہا ہے اس امریکا سمیت دیگر بڑی طاقتوں کی خاموشی اس بات کی غماز ہے کہ یہ طاقتیں ہر طرح سے بھارت کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ پولیٹیکل، سوشل کلچر ریلشن شپ ، اکنامک ریلیشن شپ ، نیوکلیئر ریلشن شپ سمیت تمام سیکٹر زمیں یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ یہ تمام صورت حال اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا نے بھارت کو فری ہینڈ دے رکھا ہے۔ امریکا ،بھارت اوراسرائیل کاایک غیر اعلانیہ اتحاد موجود ہے۔بھارت کی تمام غیر قانونی سرگرمیوں پر امریکا کی خاموش یہ بتاتی ہے کہ اسے بھارتی سرگرمیوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان بھی اس تمام صورت حال میںچین کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دے رہا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کے ساتھ اب معاشی معاہدے بھی تیزی کے ساتھ ہورہے ہیں۔سی پیک انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس پر پوری دنیا کی نظریں ہیں۔اس تمام صورت حال میںامریکا چاہتا ہے کہ خطے میں بھارت کی اجا رہ داری قائم کی جائے۔ امریکا بھارت کو معاشی نہیں بلکہ سفارتی سطح پر بھی مضبوط دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام تاثر یہ ہے کہ معاشی ترقی ہی تمام مسائل کا حل ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ معاشی استحکام کے ساتھ سیا سی استحکام بھی بہت ضروری ہے ، ایک جانب امریکا اپنے اتحادیوںکی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوںپر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جبکہ دوسری جانب ان ہی خلاف ورزیوںکو بہانہ بنا کر بہت سے ممالک پر جنگ مسلط کر چکا ہے۔ عراق اور افغانستان اس کی واضح مثال ہیں ،بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی اور اس کی جا رحانہ روش پر امریکا کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کی نیوکلیئر پالیسی کو بھی امریکا کی بھر پورحمایت حاصل ہے۔