موجودہ حکومت جنرل گریسی کی پالیسی پر چل رہی ہے، سینیٹر سراج الحق

531

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت جنرل گریسی کی پالیسی پر چل رہی ہے، کشمیر پر کب، کیوں اور کیسے سودے بازی ہوئی، حکمران قوم کو جواب دیں، گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے لیے کشمیری قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، حکمران بھارتی اقدامات پر خاموش جبکہ اپوزیشن کے خلاف دن رات لفظی بمباری کر رہے ہیں، سینیٹ الیکشن سے متعلق جو بھی فیصلہ کرنا ہے، پارلیمنٹ کے فورم سے ہونا چاہیے، ادارے اپنی حدود میں رہیں، الیکشن ریفارمز ہوں توحقیقی قیادت آئے گی اور ملک ترقی کرے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس سے خطاب اور یوم حق خود ارادیت کشمیرکے موقع پر مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت کی کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف خاموش رہنے کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کے دور میں جنرل گریسی کی ہی پالیسی چل رہی ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت نے بغیر جنگ کے کشمیر پر پسپائی اختیار کی ہے۔

بھارتی درندوں کے ہاتھوں مقبوضہ وادی میں ماﺅں، بہنوں، بیٹیوں کی عصمت دری ہو رہی ہے، ہزاروں نوجوانوں کو بغیر مقدمات کے جیلوں میں ٹھونس دیا گیاہے جن کا گزشتہ ڈیڑھ برس سے کچھ اتا پتہ نہیں ، آر ایس ایس اوربی جے پی کے غنڈے مقبوضہ علاقوں میں دندناتے پھر رہے ہیں، مسلمانوں آباد ی کو اقلیت میں بدلنے کے لیے وادی میں ہندﺅں کی آباد کاری ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی کی فاشسٹ حکومت نے مقبوضہ علاقے کے ساتھ ساتھ بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کا جینا دو بھر کردیاہے مگر عالمی برادری کا ضمیر سور ہا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں، کب سے کہہ رہے ہی کہ کشمیر کی آزادی کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے لیکن مجال ہے جو وزیراعظم اس طرف متوجہ ہوئے ہوں، گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے فیصلہ پر کشمیری قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ،فیصلہ نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں کی تمام توپوں کا رخ اپوزیشن کی طرف ہے، لوگوں کو دہشتگردی اور جرائم سے محفوظ رکھنے ، اداروں کی مضبوطی کے لیے اقدامات کرنے اور عوام کو مہنگائی و بے روزگاری جیسے مصائب سے نجات دلانے کی بجائے ہدف تنقید صر ف اپوزیشن ہے، انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق ہر قسم کے فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہئیں اور اہم فیصلوں کو پارلیمنٹ سے بالاتر کرنے کی روایت ترک ہونی چاہیے، بدقسمتی سے ماضی میں بھی اس اہم ترین ادارہ کونظر انداز کیا جاتا رہا اور اب بھی یہی سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں، سیاسی جماعتیں الیکشن ریفارمز کے لیے ڈائیلاگ کریں، الیکشن ریفارمز کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے ابھی تک کچھ نہیں کیا، احتساب کے نام پر یک طرفہ تماشا جاری ہے، معیشت کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے اورادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔