طلبہ و والدین فیڈریشن آف پاکستان کے چیئرمین ندیم مرزا نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آپ سے گزارش ہے کہ مندرجہ ذیل 13 نکات پر سومو موٹو ایکشن لے کر ہماری داد رسی کی جائے۔
1- مارچ 2020 سے بند اسکولوں کی ایک روپیہ بھی فیس نہ لی جائے
2-اگر کوئی بچہ آن لائن کلاس اپنی یا اپنے والدین کی مرضی سے لینا چاہتا ہے اس سے 50 فیصد فیس وصول کی جائے اسکول اپنی طرف سے آن لائن کلاسسز کو ہر بچے پر لازمی نہ کریں۔
3- والدین کی طرف سے مارچ 2020 کے بعد جو فیس سال بچانے کے نام اور اسکول سے خارج کرنے کے نام پر ہراس کر کے وصول کی گئی ھے وہ انہیں واپس کی جائے۔
4- کورونا کے دوران عدم ادائیگی فیس کی
وجہ سے کسی بھی بچے کا نام اسکول سے خارج نہیں کیا جائے ۔
5 – عدالت عالیہ اسکولوں کو پابند کرے کہ وہ وزرات تعلیم سے منظور شدہ فیس کے علاوہ کسی قسم کی اور کوئی فیس وصول نہ کریں۔
6- اسکولوں کو مہنگے داموں اسکول یونیفارم کتابیں اور اشٹیشنری زبردستی بیچنے سے روکے۔
7- نصاب پہلی کلاس سے بارھویں جماعت تک یکساں رکھا جائے اور اس نصاب میں عیسائیت بدھ ازم اور قادیانیت کو بالکل حذف کر دیا جائے ۔
8- وفاقی محکمہ داخلہ کو پاپند کیا جائے کہ محکمہ تعلیم کی طرف سے اسکولوں کی بندش کے باوجود پورے ملک میں سرکاری اور نجی اسکول کھلے رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور دوران کرونا وبا تمام اسکولوں کی بندش کو یقینی بنائے۔
9- محکمہ تعلیم تمام اسکولوں کی رجسٹریشن کو یقینی بنائے اور ٹیوشن سینٹرز کے نام پر اسکول چلانے والی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں اور اداروں کو 1963 کے پرائیویٹ اسکولز ایکٹ کے تحت رجسٹر کیا جائے اور انہیں ریاستی قوانین کا پابند بنایا جائے
10- آئین کی شق نمبر -25 اے کے تحت میٹرک تک فری تعلیم حکومت وقت کی ذمہ داری ہے حکومت کو اس کے لئے پابند کیا جائے اور میٹرک تک کے امتحانات تک کسی قسم کی کوئی رجسٹریشن اور فیس طلباء سے وصول نہ کی جائے۔
11- پرائیویٹ پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیوں کی سالانہ فیس کی زیادہ سے زیادہ حد ایک لاکھ روپے مقرر کی جائے جبکہ سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجز میں ہر قسم کی تعلیم بالکل فری دی جائے۔
12- تعلیم کے نام پر الاٹ کی گئی ان ہزاروں ایکڑ زمینوں کو واپس لیا جائے جہاں پر سالہا سال سے نہ کوئی عمارت بن سکی اور نہ ہی کوئی تدریسی عمل شروع ہوسکا اور ان زمینوں کو نیلام کر کے بچوں کی تعلیم پر خرچ کیا جائے۔
13- سرکاری اور نجی اسکولوں کے تمام اساتذہ کو پوری تنخواہ واجبات کے ساتھ ادائیگی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں بے روزگار نہ کیا جائے اس کے لیے
(الف) جو اسکول سالہا سال سے منافع کما رہے ہیں وہ یہ تنخواہیں بغیر کسی کٹوتی کے اپنے پاس سے ادا کریں اور انہیں پابند کیا جائے کہ وہ مارچ 2020 میں حاضر سروس اساتذہ کو بے روزگار نہ کریں۔
( ب) وہ اسکول جن کی فیسیں ایک ہزار یا اس سے کم ہیں ان کے اساتذہ کی مارچ 2020 سے تنخواہیں اور اسکول بلڈنگز کے کرائے، کرونا وبا کے خاتمے تک حکومت پاکستان ادا کرے۔