اسامہ کے قتل پر اسلام آباد میں احتجاج۔ ملزمان کو کسی صورت نہیں چھوڑینگے‘ شیخ رشید

490
اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد مقتول اسامہ کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد فاتحہ خوانی کررہے ہیں

اسلام آباد(آن لائن) پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان طالبعلم اسامہ ستی کے قتل کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہر طلبہ و سول سوسائٹی کا احتجاجی مظاہرہ ہوا، مقتول کے لواحقین بھی مظاہرے میں شریک ہوئے،مظاہرے میں شریک اسامہ ستی کی کزن بہنیں پھوٹ پھوٹ کر روتی رہیں، انہوں نے اور ہمیں انصاف دو، ریاست مدینہ کے وزیر اعظم سے انصاف چاہیے کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد تعزیت کے لیے اسامہ ستی کے گھر پہنچ گئے ، شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ملزمان کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ سینئر رہنما تحریک انصاف عامر مغل نے بھی گزشتہ روز پولیس کے ہاتھوں بیگناہ پی ٹی آئی ورکر اسامہ ندیم ستی کی شہادت پر ان کے گھر جا کر افسوس اور تعزیت کی۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان طالبعلم اسامہ ستی شہید کے قتل کیخلاف نیشنل پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر طلبہ نے پولیس گردی کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ اسامہ کو انصاف دلوانے کے نکلے ہیں، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس کا کام تحفظ فراہم کرنا ہے، ناکہ معصوم شہریوں پر گولیاں برسائے، خدشہ ہے پولیس پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کرے گی، اسامہ کیس میں انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔ علاوہ ازیںوفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اسامہ ستی کے گھر پہنچ گئے ، تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ میرا وعدہ ہے کہ ملزمان کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے یہ کھلی دہشت گردی ہے اور مقدمہ میں بھی دہشتگردی، اور قتل کی دفعات لگائی ہیں،ایک بیگناہ نوجوان لڑکاشہید ہوا ہے ۔ بہت اندوہناک واقعہ ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔مزید برآں سینئر رہنما تحریک انصاف عامر مغل نے بھی گزشتہ روز پولیس کے ہاتھوں بیگناہ پی ٹی آئی ورکر اسامہ ندیم ستی کی شہادت پر ان کے گھر جاکر تعزیت کی ، اس موقع پرعامر مغل کا کہنا تھا کہ اسامہ ندیم ستی کے ظالمانہ قتل نے ایک بار پھر پولیس کا گھناؤنا روپ بے نقاب کر دیا ہے۔ اس قتل پر حکومت اور کارکنان خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اس موقع پر اسامہ کے والد نے اسسٹنٹ کمشنر کی زیر سربراہی بننے والی جوڈیشل انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ کے قتل کی انکوائری ہائیکورٹ یا سیشن کورٹ کے جج سے کرائی جائے ۔