آزاد…………… اقبال

182

آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منوّر
محکوم کا اندیشہ گرفتارِ خْرافات

محکوم کو پِیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندۂ آزاد خود اک زندہ کرامات