لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی احتجاجی تحریک کے ذریعے حکومت کے خاتمہ کا کوئی امکان نہیں البتہ حزب اختلاف کے رہنما حکومت کو پریشان کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا کہ پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک ملک کی معاشی صورت حال کو خراب کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل وہی کردار ہوگا جو عمران خاں کی قیادت میں تحریک انصاف کے طویل دھرنا نے نواز شریف کی حکومت کے دوران ادا کیا تھا، اس سے زیادہ کسی فیصلہ کن اقدام کی پی ڈی ایم سے توقع نہیں کی جاسکتی ،فریقین کے مابین سیاسی آنکھ مچولی اسی طرح جاری رہے گی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل اسد منظور بٹ نے کہا کہ حزب اختلاف کی موجودہ احتجاجی تحریک کے ذریعے حکومت کو ہٹانا ممکن نہیں کیونکہ ملک کی اصل طاقت اسٹیبلشمنٹ وزیر اعظم عمران خان کی پشت پر سنجیدگی سے موجود ہے اور دونوں کے مابین ہم آہنگی بھی پائی جاتی ہے۔ان کاکہنا تھاکہ حزب اختلاف بس نعرے لگاتی اور دعوے کرتی رہے گی اور یہ سلسلہ سینیٹ کے انتخابات تک جاری رکھا جائے گاجب کہ ایوان بالا کے انتخابات کے بعد حزب اختلاف کی تحریک کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے سابق صدر، روزنامہ نوائے وقت کے اداریہ نویس، ممتاز کالم نگار شاعر اور تجزیہ نگار سعید آسی نے کہا کہ تحریک کامیاب ہو سکتی ہے مگر اس کے لیے لازمی شرط یہ ہے کہ حزب اختلاف کے مابین اتحاد اور ہم آہنگی برقرار رہے۔ ان کے بقول استعفے دینے یا نہ دینے پرحکومت مخالف اتحاد کی تمام جماعتیں اگر متفقہ فیصلہ پر پہنچ جائیں اور اسے خلوص نیت سے آگے بڑھائیں تو منزل حاصل کی جا سکتی ہے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ حکومت ہو یا حزب اختلاف، دونوں جانب کی بساط کے مہرے کسی اور کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، انہیں جو ہدایات ملتی ہیں ان کے مطابق ہی وہ عمل کرتے ہیں۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ معلوم نہیں ہمارے ملک میں وہ دن کب آئے گا جب سیاست دان اپنی سوچ کے مطابق فیصلے کریں گے اور ملک کو خالصتاً جمہوری انداز اور روایات کے مطابق آگے بڑھائیں گے۔