کراچی ( رپورٹ: محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی شدید مالی بحران کی وجہ سے اب اپنے ہی محکموں کے لیے مختص کیے جانے والے فنڈز کو بطور قرض لینے پر مجبور ہو گئی ہے تاکہ ماہ نومبر کی تنخواہیں ادا کی جاسکیں۔ اس مقصد کے لیے فوری طور پر ملازمین کے حج کی ادائیگی کے لیے مختص فند بطور قرض ادھار لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی نے کے ایم سی کے افسران کو گزشتہ ماہ نومبر کی تنخواہوں کی اب تک ادائیگی نہ ہونے کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر محکمہ مذہبی امور میں موجود ایک کروڑ روپے کے فنڈز کو افسران کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے استعمال کرنے کی منظوری کے لیے ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد سے سفارش کی تھی ۔انہوں نے اپنے سفارشی لیٹر میں لکھا کہ کیونکہ گزشتہ سال حج کے لئے مخصوص فنڈز کورونا کی وبا کی وجہ سے استعمال نہیں ہو سکا تھا اس لیے اس مد میں رکھی گئی رقم افسران کی تنخواہوں کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ خط میں واضح کیا تھا کہ جیسے ہی بلدیہ کے پاس فنڈز آجائیں گے اور بلدیہ کراچی کے مالی حالات بہتر ہوں گے قرض لی گئی رقم واپس متعلقہ محکمہ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دی جائے گی۔ یاد رہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ہر سال اپنے 45 ملازمین کو حج پر بھیجتی ہے اس مقصد کے لیے قرعہ اندازی کے ذریعے خوش قسمت ملازمین کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد نے کہا میٹروپولیٹن کمشنر کی سفارش کو قبول کرلیا اور ملازمین کے حج کی رقم جو تقریبا ایک کروڑ روپے ہے اسے تنخواہوں کی مد میں استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بلدیہ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر نے وزیر اعلی سندھ کو ادارے کے مالی بحران سے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے اور ان سے ایسا اضافی فنڈ دینے کی سفارش کی ہے۔