فقیری……………اقبال

195

عشق تری انتہا، عشق مری انتہا
تْو بھی ابھی ناتمام، میں بھی ابھی ناتمام

آہ کہ کھویا گیا تجھ سے فقیری کا راز
ورنہ ہے مالِ فقیر سلطنتِ روم و شام