لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چل رہی ہے ۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے گزشتہ ادوار میں حکومتو ں کے مزے لیے اور ملک کو مسائل سے دوچار کیا ،پی ٹی آئی نے ان مسائل میں مزید اضافہ کیا ۔2020 ء پاکستان میں کسان ، صحافی ، دکاندار ، تاجر سمیت سب پر بھاری رہا ۔ اسکول بند اور تعلیمی نظام مفلوج ہوا پڑا ہے۔ جاگیردار اور سرمایہ دار کے چنگل سے آزادی حاصل کرنا ہوگی ۔ جماعت اسلامی نظام بدلنے کے لیے مصروف عمل ہے ۔ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دینے والے طلبہ و طالبات کے مطالبات کو فی الفور پورا کیا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو اور میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دینے والے طلبہ و طالبات کے نمائندہ وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا ۔ قبل از یں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سینیٹر سر ج الحق سے ان کی والدہ کی وفات پر تعزیت کے لیے ملاقات کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ ڈھائی برس میں ملکی مسائل میں بے پناہ اضافہ کیا ۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ موجودہ سیٹ اپ کو لانے والے بھی پریشان ہیں ، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں بھی ملکی مسائل میں اضافے کی برابر کی ذمے دار ہیں کیونکہ اتحاد میں شامل 2 جماعتوں نے ماضی میں ایک نہیں ، کئی کئی بار حکومتوں کے مزے لیے اور ملکی ترقی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں، دونوں اطراف کے درمیان اختلاف پالیسی کے مسئلے پر نہیں ، ان کی خارجہ پالیسی ایک ہے ۔ صحت اور تعلیم کی پالیسی ایک ہے ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرض لینے پر یہ دونوں متفق ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وہ نہیں سمجھتے کہ پی پی سندھ حکومت کی قربانی دے گی ۔ پی ڈی ایم مختلف الخیال جماعتوں کا مجموعہ ہے اور سب کا اپنا اپنا ایجنڈاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو پٹری پر ڈالنے کے لیے نظام بدلنا ہوگا ۔ سرمایہ داراور جاگیردار کے چنگل سے آزادی حاصل کرنا ہوگی ۔ جماعت اسلامی اسی کے لیے جدوجہد کرر ہی ہے ۔ ہماری منزل ملک میں اسلامی نظام کا قیام ہے ۔امیر جماعت نے دہرایا کہ سیاسی جماعتوں کو کم از کم اب اس ایجنڈے پر ڈائیلاگ کا آغاز کرنا چاہیے کہ ملک میں آئندہ الیکشن کو شفاف کیسے بنایا جاسکتاہے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ 2021 ء میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت کا تسلسل ہی دیکھ رہے ہیں ، امیر جماعت نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت تو آن گرائونڈ 2020 ء میں بھی موجود نہیں ہے ۔ڈے ٹوڈے اور ایڈہاک ازم کی بنیاد پر ملک کو چلایا جارہاہے ۔ مہنگائی ، بے روزگاری ، کرپشن ، بدامنی نے ملک کو گھیر رکھا ہے ۔ صحافی ، کسان ، تاجر ، دکاندار ، سب بری طرح متاثر ہیں۔ اسکول بند اور تعلیمی نظام مفلوج ہوا پڑا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہاکہ مودی کی فاشسٹ حکومت نے مقبوضہ وادی میں ظلم کی نئی داستانیں رقم کی ہیں جبکہ عالمی برادری نے اس پر شرمناک خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ اسی طرح ہمارے حکمران کشمیر پر کوئی واضح اور دو ٹوک موقف نہیں لے سکے ۔ بی جے پی کی حکومت نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کر رکھاہے ۔ کسان احتجاج کر رہے ہیں ، اقلیتوں کے گلے چھری کے نیچے ہیں ۔ سینیٹرسراج الحق سے میڈیکل انٹری ٹیسٹ دینے والے طلبہ وطالبات کے نمائندہ وفد نے ملاقات کرتے ہوئے بتایاکہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی طرف سے منعقد کیے گئے میڈیکل کے امتحانات کے خلاف پورے ملک میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور اس حوالے سے طلبہ وطالبات نے عدالتوں میں بھی استدعا کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انٹری ٹیسٹ میں چند گھنٹے پہلے پشاور میں پیپرز آئوٹ کرنے کے حوالے سے ایف آئی اے کی رپورٹ کوابھی تک پبلک نہیں کیا جارہا۔اس سے قبل انٹری ٹیسٹ میں ایم سی کیوز کی کاربن کاپی فراہم کی جاتی تھی لیکن اس دفعہ طلبہ وطالبات کو کاربن کاپی فراہم نہیں کی گئی جس سے شفافیت سوالیہ نشان بن گئی ہے۔اسی طرح نصاب میں بار بار تبدیلیاںکی گئیں۔ موجودہ قانون کے تحت صوبوں کی سطح پر نصاب اور کوٹا سسٹم کا لحاظ نہیں رکھا گیاجس سے مختلف علاقوں سے امتحانات میں حصہ لینے امیدواروں کو محروم کیے جانے کا خدشہ ہے۔امتحان میں 40 ایم سی کیوز ایسے تھے جو کہ پنجاب کے نصا ب سے باہر تھے ان کو ختم کیا جانا چاہیے ۔ موجودہ قانون کی وجہ سے نجی میڈیکل کالجز میں داخلہ فیس عدالت عظمیٰ کی طرف سے مقررکردہ فیس سے کئی گنا بڑھا دی گئی ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔انہوں نے رعایتی نمبروں کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کو بھی ختم کرنے اور امتحان پاس کرنے کو 50 فیصد تک کرنے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے طلبہ وطالبات کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے شروع دن سے موجودہ قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020ء کو منسوخ کرنے اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ کو بحال کرنے کابل سینیٹ میں جمع کرا رکھا ہے۔میڈیکل کے شعبے میں طلبہ وطالبات کے مسائل کے حل کے لیے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔