مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل نے ایران پر حملے کے لیے فوج تیار کرنا شروع کردی۔ خبررساں ادارے العربیہ کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب حکومت نے فوجی حکام کو کسی بھی ہنگامی آپریشن کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے،جس کے بعد ریزرو فورس میں نئی بھرتیاں شروع کردی گئی ہیں۔ ادھر امریکا کی جانب سے بھی ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کا انکشاف ہوا ہے اورپینٹاگون نے خطے میں جنگی طیارے اور بھاری اسلحہ کی منتقلی شروع کردی ہے۔ امریکا نے پہلی بار اپنی ایک جنگی آبدوز خلیجی پانیوں تک پہنچائی ہے، جس پر 154 ٹوما ہاک میزائل نصب ہیں۔ دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ وہ خلیج میں پہنچائے گئے امریکا کے جدید ترین ہتھیاروںکا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور دونوں ممالک کی فضائی، بری اور بحری افواج کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ خلیج فارس کے علاقے میں سرخ لکیر عبور کرنے سے باز رہے۔ تہران حکام کی جانب سے جاری بیان میں تنبیہ کی گئی کہ صدر ٹرمپ نے اگر 20 جنوری کو انتقال اقتدار سے قبل کسی بھی طرح کی مہم جوئی کی کوشش کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اس سے قبل امریکی بحریہ نے اعلان کیا تھا کہ ایٹمی آبدوز خلیج کے علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے۔ اس آبدوز کو خطے میں بھیجے جانے پر ماہرین نے اقدام کو ایران کے خلاف عسکری طاقت کا مظاہرہ قرار دیا تھا۔ اس کے رد عمل میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پیر کے روز کانفرنس میں کہا کہ ہر ایک جانتا ہے کہ ایران کے لیے خلیج فارس کی کتنی اہمیت ہے،جب کہ قومی سلامتی کے حوالے سے ایرانی پالیسیاں کسی سے مخفی نہیں ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ ایران کی ریڈ لائنز کو پار کیا گیا، تو پھر خطرات کتنے شدید تر ہو جائیں گے۔ یاد رہے کہ نومبر میں ایرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کو حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا،جس کے بعد تہران حکومت کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی ذمے داری عائد کی گئی تھی۔ ایران کی جانب سے تند و تیز بیانات کو امریکا اور اسرائیل نے فوجی کارروائی سے تعبیر کیا اور انہیں خلیج میں اپنی عسکری قوت منتقل کرنے کا بہانہ بنالیا ہے۔