لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک بری طرح سیاسی گرداب میں پھنس چکا ہے۔ حکومت معاشی، سماجی ، سیاسی اور سفارتی ، چاروں محاذوں پر پسپا ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف عملی طور پر ملک کی پالیسیوں پر قابض ہے۔ وزیراعظم گورننس ، شفافیت ، اکانومی اور احتساب پر میگا یوٹرن لے چکے ہیں ۔ وزیراعظم کے یوٹرنز اب سکول کے بچے بھی گنواسکتے ہیں اگر اس حوالے سے پرائمری اسکولز کے بچوں کا مقابلہ کرایا جائے تو چاروں صوبوں سے کوئی بچہ فیل نہیں ہوگا ۔ 2021 ء حکومت کے لیے ہر حوالے سے گھبرانے کا سال ہوگا ۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کرتے ہیں ۔ ان خیالات کاا ظہار انہوںنے دیر میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ خان و دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک اس وقت شدید سیاسی گرداب میں پھنس چکاہے ۔ حکومت تمام محاذوں پر بری طرح بحرانوں میں مبتلا ہے۔ وزیراعظم نے حکومت میں آنے سے پہلے قوم سے جو وعدے کیے تھے ، وہ نہ صرف پورے نہیں ہوئے بلکہ تمام اقدامات اس کے برعکس ہیں ۔ گورننس میں ناکامی کا اعتراف وہ خود کر چکے ہیں ۔ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق کرپشن میں مزید اضافہ ہواہے ۔ حکومت کے اکانومی کے بارے میں بیان کردہ اعشاریوں میں مکمل طور پر تضاد پایا جاتاہے ۔ خطے میں اکانومی کے اعتبار سے ہم نیپال اور افغانستان سے بھی پیچھے جاچکے ہیں ۔ہماری کرنسی کاغذ کا ایک ٹکڑا بن چکی ہے ۔ 2 سال کے اندر اس کی قدر میں 38 فیصد کمی ہوئی۔ احتساب پر وزیراعظم کا سارا بیانیہ جذباتی نکلا ۔ ان کے اردگرد وہ مافیاز موجود ہیں جو احتساب کے لیے سب سے پہلے مطلوب ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی ، بے روزگاری نے غریب سے اس کی 2 وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے ۔ گزشتہ ڈھائی سال میں لاکھوں لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور کردیے گئے ہیں ۔ ایسے حالات میں جماعت اسلامی نے حکومت مخالف تحریک شروع کر کے عوا م کی حقیقی ترجمانی کا فیصلہ کیاہے ۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوام سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے فور ی طور پر مہنگائی میں نمایاں کمی کرے ۔ پیٹرول ، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ واپس لیا جائے ۔ اشیائے ضروریہ کی ارزاں نرخوں پر فراہمی ممکن بنائی جائے ۔ سینیٹر سراج الحق کہاکہ جماعت اسلامی کی جدوجہد ایک اسلامی فلاحی ریاست کے لیے ہے جس میں تعلیم ، انصاف ، صحت کی سہولیات عام آدمی کے لیے ممکن بنائی جاسکیں ۔ نئے سال کے آغازمیں حکومت پر عوام کا دبائو مزید بڑھائیں گے اس کو مجبور کریں گے کہ عوام دشمن پالیسیوں سے بھی یوٹرن لے ۔