کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین بڑی تعداد میں پہنچ گئی اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا.
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر برطرف اسٹیل مل ملازمین کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی، مظاہرین نے ہاتوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے رکھے تھے.
برطرف اسٹیل ملز ملازمین کی جانب سے موقف اپنا گیا کہ اسٹیل ملز سے جبری برطرفی قانون کی خلاف ورزی ہے، 4 ہزار 544 ملازمین کو بغیر کسی وجہ کے نکال دیا گیا جبکہ 1400 افسران اور 3100 ملازم 2 سے 3 اسکیل کے لوگ ہے.
ملازمین کا مزید کہنا تھا کہ 2009 سے ہماری تنخواہوں کو بڑھایا نہیں گیا اور وزیراعظم نے جو وعدے کیے اسے پورے نہیں کیے.
برطرف ملازمین نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کو برطرف کرنے پر نوٹس لیں، ہم نوکری کرنا چاہتے ہیں، ہماری ملازمتوں کو بحال کیا جائے.
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کے 4 ہزار 544 ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔ ترجمان اسٹیل ملز کے مطابق جن ملازمین کو برطرف کیاگیا ہے ان میں پے گروپ 2، 3، 4 کے ملازمین کے علاوہ جونیئر آفیسرز ،اسسٹنٹ منیجرز ، ڈویڑنل منیجر، ڈی سی ای، ڈی جی ایم اور منیجرز بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب ملازمین نے حکومت کی یقین دہانی کے باوجود برطرفیوں کو ناانصافی قرار دیا تھا۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک پیکج کے تحت اوسطاً 23 لاکھ فی ملازم ملیں گے، جس کی زیادہ حد 70 سے 80 لاکھ بھی ہے۔