کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے محکمہ تعلیم سندھ میں 7 کروڑ سے زائد کی خردبرد کے جرم میں سینئر اکاؤنٹنٹ ٹھٹھہ عرفان احمد شیخ کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے سروس ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف عرفان احمد شیخ کی اپیل پر سماعت کی ۔
درخواست گزار عرفان احمد شیخ کے وکیل کا کہنا تھاکہ میرے موکل ٹھٹھہ محکمہ تعلیم میں سینئر اکاؤنٹنٹ تھےجس آئی ڈی سے رقم منتقل ہوئی وہ سب کے استعمال میں تھی اور انکوائری میں اس حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ نوکری سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
دوسری جانب وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل عرفان شیخ کی سروس باقی ہے جھوٹا الزام لگا کر ریٹائر کیا گیا ہے اور ان پر 7 کروڑ روپے جعلی آئی ڈی کے ذریعے منتقل کرنے کا جھوٹا الزم ہے لیکن وہ رقم تو واپس بھی ہوچکی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے سماعت کے دوران ریمارکس دیےکہ کیا ہمیں نہیں معلوم حکومتی اکاؤنٹس میں کیا ہوتا ہے اور یہ تو 7 کروڑ کی خردبرد ہے جبکہ 7 ارب ادھر ادھر ہوجاتے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ انسانی غلطی ہے مگر یہاں تو 7 کروڑ ادھر ادھر ہو گئے ہیں۔
واضح رہے درخواست گزارعرفان شیخ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دائر درخواست میں رقم کی واپسی سے متعلق دستاویزات شامل ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سینئر آڈیٹر عرفان شیخ کی درخواست مسترد کردی ہے۔