جب سے مودی اقتدار میں آئے ہیں اُس وقت سے بھارت آر ایس ایس کا گڑھ بن چکا ہے، جس کی ہر سانس انتہاء پسندی کے لیے ہے، بھارت کا کمینہ پن اپنی جگہ، ہمیں تو عالمی برادری کی خاموشی پر دکھ ہے۔ عالمی برادری سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کا وعدہ کر چکی ہے، مگر نجانے بھارت کے سامنے کیوں سر نہیں اٹھا رہی، اور آج نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے سر پر گولیاں برسائی ہیں، بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی گاڑیوں پر فائرنگ کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے، بجا طور پر اس واقعے کو پاکستان نے اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے یہ اچھا فیصلہ ہے ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ اقوام متحدہ اپنے مبصر مشن کی گاڑی کو نشانہ بنانے کے واقعے کی غیر جانب داری کے ساتھ خود شفاف تحقیقات کرے۔
اطلاع یہ ہے کہ دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو الگ الگ خط لکھ دیا گیا ہے، بھارت کے جواب کے لیے یہ اچھا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کو ایسا ہی کرنا چاہیے تھا لیکن ایسا کرنے کے فوائد ہمیں تب ہی ملیں گے جب اسلامی ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ او آئی سی کے ہر رکن ملک کو بھی خطوط لکھیںجائیں۔ پاکستان کا مسئلہ اقوام متحدہ کے مبصرین کا تحفظ یا ان پر حملے کی تحقیقات کی حد تک نہیں ہے اسلام آباد تو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا وکیل ہے پاکستان کو تو کشمیریوں کے تحفظ اور آزادی کے لیے کھل کر سامنے آکر ہر محاذ پر جدوجہد کرنا چاہیے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ اس واقعہ کو محض واقعہ ہی طور پر نہ لے بلکہ دیکھے کہ بھارت کسی کی نہیں سنتا حتیٰ کہ اب اس قدر شیر ہوگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑی پر حملے کرتا ہے، اس فعل پر کم از کم اسے کچھ عرضے کے لیے اقوام متحدہ کے ہر فورم سے معطل تو کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کشمیری اور پاکستان پہلے ہی شکایت کر رہے ہیں کہ 5 اگست پر خاموشی توڑی جائے۔ بھارت وہ ملک ہے جس نے 1948ء میں فوج کشی کی، وہ مشرقی پاکستان میں مداخلت کر چکا ہے، اب بھارت کی بلوچستان، کے پی اور سندھ میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اگر بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جعلی فلیگ آپریشن کی حماقت کی گئی تو اس کا ہر سطح پر بھرپور جواب دیا جائے گا قوم حکومت اور فوج کے ساتھ ہے کہ بھارت کا منہ توڑ دیا جائے بھارت جیسے عیار دشمن سے نمٹنے کے لیے حکمرانوں کو ہر طرح کی تیاری کرنی چاہیے۔