خودی

407

اَزل سے ہے یہ کشمکش میں اسِیر
ہُوئی خاکِ آدم میں صُورت پزیر
خودی کا نشیمن ترے دل میں ہے
فلک جس طرح آنکھ کے تِل میں ہے