اسلام آباد(نمائندہ جسارت) حکومت نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے عدالت عظمیٰمیں ریفرنس دائر کردیا۔اٹارنی جنرل خالدجاویدخان کے ذریعے دائرریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار آئین میں واضح نہیں ہے، سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت کرایا جاتا ہے، خفیہ رائے شماری سے ارکان کی خرید و فروخت میں کالا دھن استعمال ہوتا ہے، خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے، اور اس کے ذریعے شفافیت آئے گی۔حکومتی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خریداری کو ختم کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے اور ووٹوں کی خریداری کو روکنا تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور میں بھی شامل رہا ہے، 2 بڑی سیاسی جماعتوں نے اسے میثاق جمہوریت میں بھی شامل کیا، اراکین پارلیمنٹ کا انتخاب براہ راست ہوتا ہے جب کہ سینیٹ امیدواران کا انتخاب براہ راست نہیں ہوتا، قومی اسمبلی کے ارکان پارٹی نظم وضبطکے باعث اپنے رائے میں اتنا آزاد نہیں، عام آدمی انتخابات میں ووٹ ڈالتے ہوے آزادنہ اختیار استعمال کر سکتا ہے۔قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرٹیکل 186 کے تحت عدالت عظمیٰ میں ریفرنس بھجوانے سے متعلق وزیراعظم کی تجویزکی منظوری دیتے ہوئے ریفرنس پر دستخط کیے۔صدر مملکت نے سینیٹ الیکشن میں اوپن بیلٹ، شو آف ہینڈز کے معاملے پرعدالت عظمیٰ کی رائے مانگی ہے۔