اسلام آباد کے شہریوں کے لیے اچھی خبر، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں پراپرٹی ٹیکس میں 200 فیصد اضافہ کالعدم قرار دیتے ہوئے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو پرانے ریٹس پر ٹیکس وصول کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں اسلم کے علاوہ شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ٹیکس وصولی سی ڈی اے کا اختیار نہیں ہےبلکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن وصول کرے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو پرانے ریٹس پر ٹیکس وصولی کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے سی ڈی اے کا پراپرٹی ٹیکس وصولی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2015ء کے بعد سے سی ڈی اے کا پراپرٹی ٹیکس سے وصول شدہ رقم کا آڈٹ کرایا جائے اور سی ڈی اے کو پراپرٹی ٹیکس کی رقم لوکل گورنمنٹ فنڈ میں منتقل کی جائے۔
دوسری جانب ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کو پراپرٹی ٹیکس کی رقم لوکل گورنمنٹ فنڈ میں منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کے خلاف درخواستیں منظور کرلیں ہیں۔
واضح رہے جماعت اسلامی سمیت دیگر شہریوں نے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 2019 میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم کی درخواست پر سماعت کی جس میں اسلام آباد کے شہریوں کیلئے پراپرٹی ٹیکس میں 200 فیصد اضافے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا جبکہ عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک ایم سی آئی اور سی ڈی اے شہریوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرے۔