نیپال: پارلیمان کی تحلیل کا معاملہ عدالت عظمیٰ پہنچ گیا

302

کٹھ منڈو (انٹرنیشنل ڈیسک) نیپال میں اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمان تحلیل کرنے کے فیصلے کو عدالت عظمیٰ لے جانے کا اعلان کردیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم کھڑگا پرساد اولی نے سیاسی بحران کے تناظر میں صدر بدیا دیوی بھنڈاری سے پارلیمان تحلیل کرنے کی درخواست کی،جسے منظور کرلیا گیا۔ سیاسی اکھاڑ پچھاڑ پر اپوزیشن جماعتیں سخت برہم ہوئی اور اسے دستورسے بغاوت قرار دیا۔ شرما اولی نے 2017ء کے انتخابات کے بعد حکومت قائم کی تھی۔پارلیمان تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد کٹھ منڈو میں مظاہرین نے وزیر اعظم کے خلاف مظاہروں میں ان کے پتلے نذر آتش کیے۔ دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے تصدیق کی کہ پارلیمان کی تحلیل کے خلاف 3دستوری درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ درخواستوں میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ اقدام کو دستور کی خلاف ورزی قرار دے کر صدارتی حکم منسوخ کرے اور پارلیمان دوبارہ بحال کرے۔ عدالت عظمیٰ کے ترجمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں ابتدائی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ وکیل دنیش ترپاتھی نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس پارلیمان تحلیل کرنے کا اختیار نہیں ہے اور وہ صرف ملکی استحکام کے لیے ایک متبادل حکومت قائم کرنے کے مجاز ہیں۔