اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)پاکستان نے بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے ماورائے عدالت قتل کا معاملہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ اٹھا دیا۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں معاملے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ اگست میں بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جودھ پور میں 11 پاکستانی ہندوؤں کو قتل کیا گیا، پاکستان کو تاحال واقعے کی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ لواحقین کو میتیں دینے سے بھی انکار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے لکھا کہ معلومات کی عدم فراہمی اور لواحقین کو میتیں نہ دینا بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، معاملے کی تحقیقات تک نہیں کرائی جا رہی لہٰذا اقوام متحدہ معاملے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے۔ان کا کہنا تھا کہ 11 پاکستانیوں کی میتیں لواحقین کو دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں، بھارت کو عالمی انسانی حقوق قوانین پر عملدرآمد کا پابند کیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت کا بھی پابند کیا جائے۔واضح رہے کہ 10 اگست کوبی بی سی نے رپورٹ شائع کی تھی کہ بھارت کی ریاست راجستھان میں پاکستان سے ہجرت کر جانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوگئے اور صرف ایک فرد ہی بچ سکا، متاثرہ خاندان 8 سال سے وہاں مقیم تھا۔رپورٹ کے مطابق آٹھ سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے۔پاکستان ہندو کونسل نے پاکستانی ہندو مہاجرین کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے ہنگامی بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی حکومت سے اس واقعے کو عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔