سینیٹ کیساتھ قومی اسمبلی کے انتخابات بھی قبل ازوقت کرائے جائیں ، سراج الحق

423
حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں،اسد اللہ بھٹو بھی موجود ہیں

 

 

حیدر آباد (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سینیٹ ہی نہیں قومی اسمبلی کے انتخابات بھی قبل ازوقت ہونے چاہئیں۔ ایوان بالا کے الیکشن کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے ، لیکن حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ انھیں اپنے اراکین پر اعتماد نہیں رہا، یہی فکر حزب اختلاف کی 2 بڑی جماعتوں کو بھی ہے۔ شفاف اور متناسب نمائندگی کے ذریعے انتخابات وقت کی ضرورت ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو3،3 مرتبہ اقتدار ملا، لیکن انھوں نے عوام کو کچھ دینے کے بجائے اپنے مفاد کو ترجیح دی۔ موجودہ حکومت بھی ناکامیوں کی حدوں کو چھو رہی ہے قوم کے لیے
متبادل صرف جماعت اسلامی ہے۔ قرآن و سنت کا نفاذ ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاکھا مسجد حیدرآباد میں خطبہ جمعہ اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ بعدازاں انھوں نے ٹنڈوآدم میں سابق امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ عبدالعزیز غوری کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو، امیر صوبہ محمد حسین محنتی ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر، صوبائی سیکرٹری جنرل کاشف شیخ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن کا انعقاد جمہوریت کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے اور اس کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، اگر جمہوریت پر اعتماد کو بحال کرنا ہے تو الیکشن کو شفاف بنانا ہو گا اور اس کے لیے اپوزیشن کی تمام جماعتیں پہلے مرحلے میں اپنے درمیان ڈائیلاگ کے ذریعے لائحہ عمل تیار کریں۔ سینیٹ الیکشن سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سینیٹ ہی نہیں اگر قومی اسمبلی کے انتخابات بھی قبل از وقت ہوجائیںتو کیا حرج ہے۔ سینیٹ کا انتخابی طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے، لیکن حکومت اور حزب اختلاف کی 2 بڑی جماعتوں کا مسئلہ یہ ہے کہ انھیں اپنے اراکین پر اعتماد نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے ذریعے سینیٹ کے شفاف الیکشن کے حق میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہماری نظر میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں سیاسی اطراف میں اختلافات پالیسیز پر نہیں بلکہ اس بات پر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی دی ہوئی دودھ کی بوتل اگر کل ہمارے منہ میں تھی تو آج کسی اور کے منہ میں کیوں ہے۔ پی ڈی ایم میں2 جماعتیں وہ ہیں جنہوں نے 73سال میں بار بار حکومت کی۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے قرض لینے اور امریکا کی ڈکٹیشن قبول کرنے میں کوئی اختلاف نہیں۔ یہ لوگ کشمیر پالیسی پر اکٹھے ہیں اور گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے میں بھی کسی کو اعتراض نہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی طرح سابق جماعتیں بھی اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے اقتدار میں آئیں، لیکن پی ٹی آئی نے تو اسٹیبلثمنٹ کے کردار کو پوری طرح نمایاں کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اتحادوں کا حصہ بننے کے بجائے ایک متبادل آپشن کے طور پر جدوجہد کررہی ہے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو اسلامی ریاست بنانا ہے۔ ہم عوام کو موجودہ مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔ ہم نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں چہروں کی نہیں۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مرحوم عبدالعزیز غوری نے تمام زندگی جماعت اسلامی کے ایک متحرک رہنما اور احیائے دین کی جدوجہد کرتے ہوئے گزاری۔ جماعت اسلامی میں شامل ہر فرد کی جدوجہد کا مقصد ملک کو اسلامی تہذیب کا گہوارہ بنانا ہے اور امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق کے لیے کوشاں رہنا ہے۔قبل ازیں انہوں نے سابق امیرمشتاق احمد خان کی بیٹی،سابق امیر شیخ شوکت علی، معروف دانشور ڈاکٹر عابد لغاری،پروفیسرحکیم الدین کی وفات پر ان کے لواحقین سے تعزیت کی اور مرحومین کے درجات بلندی کی دعا کی۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پوری قوم موجودہ حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہے ،خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے جلسوں کو عوامی پذیرائی حاصل ہوئی ہے،جماعت اسلامی جنوری میں پنجاب میں بھی جلسوں کا انعقاد کرے گی اور عوام کو متحد ومنظم کر کے عوامی دباؤ کے ذریعے سے حکومت کورخصت کرے گی ، آج کے نوجوان مستقبل کے معمار ہیں، جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنان معاشرے میں موجود نوجوانوںسے رابطہ کریں اور جماعت اسلامی میں شامل کرائیں،نوجوان ہی آئندہ انتخابات میں بنیادی اور اہم کردار ادا کریں
گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع کورنگی کے ذمے داران کے تنظیمی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجتماع سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نائب قیم جماعت اسلامی پاکستان محمد اصغر،امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ، نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،راجا عارف سلطان ،انجینئر سلیم اظہر،سیکرٹری کراچی عبد الوہاب ،امیر ضلع کورنگی عبدالجمیل خان ودیگر ذمے داران بھی موجود تھے۔ عبدالجمیل نے اجتماع میں سال2019ء تا 2020ء نومبر تک کی تفصیلی جائزہ رپورٹ پیش کی۔سینیٹر سراج الحق نے ضلعے کے تحت قائم شعبہ روزگار کو سراہتے ہوئے کہاکہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث فیکٹریوں اور کارخانوں میں بھی ملازمتیں ملنا مشکل ہوگئی ہیں ایسے میں جماعت اسلامی کے تحت شعبہ روزگار کاقیام خوش آئند ہے ۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی یوتھ کے ذمے داران اپنے اپنے حلقہ اور علاقہ جات میں یومیہ کمانے والے مزدور اور ریڑھی لگانے والوںسے مسلسل رابطے میں رہیں ،معاشرے میں ایسے بہت سے نوجوان ہیں جنہیں صحیح قیادت کی ضرورت ہے اس کے لیے جماعت اسلامی یوتھ کے ذمے داران و کارکنان نوجوانوں سے گھر گھر جاکر رابطہ کریں اوران کے لیے اسپورٹس سمیت دیگر صحت مند سرگرمیوں کو فروٖغ دیں تاکہ یہی نوجوان جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔سینیٹر سراج الحق نے اس موقع پرہدایت دیتے ہوئے کہاکہ کارکنان اپنے گھروں میں ہفتہ وار اجتماع اہل خانہ کا اہتمام کریںاور جماعت اسلامی کے تمام گھرانوں کو معاشرے کے لیے رول ماڈل بنائیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی میں جماعت اسلامی ایک مؤثر جماعت کی حیثیت رکھتی ہے ،سرکاری اختیارات اور حکومتی مشینری نہ ہونے کے باوجود ہم نے شہر میں عوامی خدمات ،کراچی کے حقوق اور شہریوں کے گمبھیر مسائل کے حل کی جدوجہد میں نمایاں کردارادا کیا ہے ،جماعت اسلامی کے کارکنان اور ذمے داران نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں جوماضی میں انتہائی کٹھن اور نامساعد حالات میں میدان عمل میں موجود رہے ہیںاور عوام کی ترجمانی کی ہے ، بدقسمتی سے شہر کی حکمران جماعتوں ،موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے مسائل حل کرنے کے بجائے ان میں اضافہ کیا ہے عملاً کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا اور عوام کو شدید مایوس کیا ہے ،جماعت اسلامی کی جانب عوام کا رجوع بڑھ رہا ہے ،کے الیکٹرک ،کورونا وائرس اور نادرا سمیت دیگر سلگتے مسائل پر جماعت اسلامی کی تاریخی جدوجہد اور حالیہ حقوق کراچی تحریک نے شہر میں ایک نئی لہر پیدا کی ہے ،جماعت اسلامی کے پاس ایک بہترین ٹیم موجود ہے جو شہر کے بنیادی مسائل حل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے ،جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔