16 دسمبر 1971 کو پاکستان نے اپنے وجود کو دولخت ہوتے دیکھا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا وہ تاریک دن ہے جس کو یاد کرکے ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اور کئی سوالات جنم لیتے ہیں جن کا جواب اب تک نہیں مل سکا۔ 49 برس پہلے اسلامی دنیا کی ایک بڑی ریاست اپنوں اور دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہوگئی۔ بنگال جہاں سے تحریک پاکستان کو اہم رہنما ملے،وہ بنگال سیاسی غلطیوں کی وجہ سے دشمن کے لیے آسان ہدف بن گیا۔ 1970 میں ہونے والے عام انتخابات میں مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمن نے کلین سویپ کیا، جبکہ مغربی پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو نے اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ دوسری طرف انتخابات کے بعد مشرقی پاکستان میں بھارت نے اپنے ایجنٹس کے ذریعے دراندازی شروع کر دی اور تشدد کا بازار گرم کر دیا۔ مشرقی پاکستان میں بھارت کی بڑھتی دہشتگردی کے باعث 16 دسمبر 1971 کو ملک دولخت ہوگیا۔ 1971 میں بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پاکستان کو دو لخت کرنے کی ناپاک سازش کا جال بنا۔مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے حوالے سے منظم انداز میں نفرت پھیلائی گئی۔ بھارتی وزیراعظم مودی کچھ عرصہ قبل بنگلہ دیش میں اس سازش کا اعتراف کر چکے ہیں کہ “بھارت نے یہ جنگ مشرقی پاکستان میں خود لڑی۔”
16 دسمبر 1971 کو سقوط ڈھاکا نے اس خطے میں بسنے والی مسلمان قوم کو بے پناہ درد ناک زخم دئے، جس میں لاکھوں مسلمانوں کو موت کے منہ میں جانا پڑا، ہزاروں مسلم بہنوں کی عزتوں کے جنازے نکلے۔قوم اس سانحے کو بھول نہیں سکی تھی کہ ایک اور سانحہ رونما ہو گیا۔16 دسمبر 2014 بروز منگل آرمی پبلک اسکول پشاور جس میں 12 سو سے زائد بچے زیر تعلیم تھے، معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، یہ وہ دن تھا جس دن تابوت کم پڑ گئے۔ پاکستان کے خلاف سازشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، کشمیر، سی پیک، بلوچستان ان سب جگہوں پر بھارت عرصہ دراز سے اپنی مذموم سازشوں کا جال پھیلائے بیٹھا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے بھارت کے خفیہ عزائم عیاں کردیئے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کو FATF میں بلیک لسٹ کرنے کے تمام منصوبے تیار کئے ہوئے تھے.گوادر پورٹ، سی پیک کو تباہ کرنے کا ہر حربہ آزمایا گیا۔ففتھ جنریشن وار کا سلسلہ بھی شروع ہوا اور فیک نیوز کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔یورپی یونین میں کام کرنے والے ایک تحقیقاتی ادارے ڈس انفو لیب نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں 260 سے زائد فیک نیوز ویب سائٹس کا کھوج لگایا ہے۔ جو انڈین حکومت کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے، پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا کام کر رہی ہیں۔ریسرچ گروپ ڈس انفو لیب کے مطابق یہ ویب سائٹس انڈیا کے مفاد میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثرانداز ہونے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ یہ ویب سائٹ امریکہ، کینیڈا، بیلجیئم اور سوئٹزرلینڈ سمیت 65 سے زیادہ ممالک میں چلائی جا رہی ہیں۔ جن کا مقصد کشمیر کے تنازعے میں پاکستان کی کردار کشی کی غرض سے مظاہروں اور دیگر خبروں کی ویڈیوز تیار کرکے چلانا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بھی فیک ویڈیوز چلائی جاتی ہیں۔ ان کا انتظام و انصرام انڈین اسٹیک ہولڈرز کے ہاتھ میں ہے، جن کے تعلقات سری واستوا نامی ایک بڑے نیٹ ورک کے تحت کام کرنے والی این جی اوز، تھنک ٹینکس اور کمپنیوں سے ہیں۔ اس سب کا مقصد پاکستان کے خلاف مخصوص پروگراموں اور مظاہروں کی کوریج کے ذریعے بین الاقوامی اداروں، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے منتخب نمائندوں کی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔ انڈین مفادات کا فروغ اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں تاریخ کے تلخ تجربات اور دشمن کے اوچھے ہتھکنڈوں سے سبق سیکھ کر اپنے رویوں، طرز سیاست اور حکمرانی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ہماری انا اور مفاد پرستانہ سیاست کے نتیجے میں بھارت اپنی ناپاک چالوں میں پھر کامیاب ہو جائے۔ زندہ قومیں ہمیشہ اپنے ماضی سے سبق سیکھتی ہیں اور آگے بڑھنے کی سعی کرتی ہیں۔ 16دسمبر کو معصوم طلبہ اور اساتذہ کرام کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھانے والا اور 16دسمبر 1971 میں ملک کو دولخت کرنے والا دشمن،ھماری شہہ رگ کشمیر میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا دشمن (بھارت) ایک ہی ہے اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔تاکہ مستقبل میں اس دشمن کے مذموم مقاصد اور حملوں سے محفوظ رہا جا سکے۔