انقرہ ؍ ایتھنز ؍ ماسکو ؍ تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی جانب سے اپنے نیٹو اتحادی ترکی پر نئی تجارتی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس کی وجہ روسی ساختہ دفاعی میزائل نظام کی تنصیب بتائی گئی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے تجارتی پابندیاں عائد کرکے ترکی میں ہتھیاروں کی خریداری کے محکمے کو ہدف بنایا گیا ہے جب کہ یونان نے ایک بیان میں امریکی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی وزارت خارجہ کے اقدام پر مطمئن ہے۔ یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میٹسوٹاکس نے ترکی کو ایک غیر محفوظ حلیف قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ نیٹو اتحاد کے مشترکہ امن کے لیے ایک خطرہ ہے۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اِردوان نے کہا ہے کہ انہیں نیٹو اتحادیوں سے پابندیوں کی نہیں بلکہ معاونت کی توقع ہے، تاہم مخالف اقدامات جان کر دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کے نتیجے میں ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے۔ اُدھر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کے خلاف متکبرانہ رویے کا اظہار کیا گیا ہے۔ اپنے دورہ بوسنیا میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے بے ہودہ شکل میں پابندیوں کا استعمال کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکا کو پابندیاں لگانے کا نشہ ہوگیا ہے اور وہ اس عادت سے مجبور ہے۔