کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آستین کے سانپوں کے ساتھ ساتھ استعماری قوتوں کی سازشوں نے 16 دسمبر 1971 کو پاکستان کو دو لخت کردیا، اب بھی ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور اس کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور اسلامی نظام حکومت ہی پاکستان کی سلامتی کا ضامن ہے، حکومت سازی کے لیے شفاف جمہوری نظام قائم کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم سقوط ڈھاکہ کے موقع پر اپنے ایک بیان اور ضلع گلبرگ وسطی فیڈرل بی ایریا کراچی میں تنظیمی دورہ کے موقع پر کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سیاستدانوں ، سول اور ملٹری بیوروکریسی کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان کے دو ٹکڑے ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ 1958 سے لے کر 1970 کے مارشل لاز نے ملک کو شدید عدم استحکام کا شکار کیا جس کی وجہ سے عالمی استعمار، جس نے پاکستان کے وجود کو اس کے قیام سے لے کر اب تک تسلیم نہیں کیا تھا، کو موقع مل گیا کہ اپنے ناپاک منصوبوں کو حقیقت کاروپ دے، اس کے ساتھ ساتھ آستین کے سانپوں نے بھی استعمار کا ساتھ دیا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور 70 ء کے الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کرنا بھی سانحہ مشرقی پاکستان کا باعث بنا، حکمران طبقہ نے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی اور نظریہ پاکستان کے ساتھ غداری کی۔
امیر جماعت اسلامی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اقتدار کے ایوانوں پر قابض اشرافیہ نے سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد بھی اپنی ڈگر نہیں بدلی اور ملک کے استحکام اور ترقی کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا ۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ، غربت، بے روزگاری اب بھی عوام میں احساس محرومی کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراد اور خاندانوں کی بجائے ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی، گزشتہ 73 برسوں میں ملک ہر طر ح کے طرز حکمرانی کے تجربات کیے گئے لیکن عوام کے مسائل جوں کے توں رہے، اب اسلامی نظام کا نفاذ کرنا ہوگا جس کی بنیاد پر کروڑوں مسلمانوں نے الگ ملک کے لیے جدوجہد کی تھی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دھونس و دھاندلی کا وقت گزر چکاہے۔ جمہور کے فیصلوں کو تسلیم کیا جائے اور عوام کے اس مطالبہ پر سیاسی نظام کی تشکیل کی جائے جس کی بنیادپر انگریزوں اور ہندوئوں سے آزادی حاصل کی تھی۔سینیٹر سرا ج الحق نے یوم سقوط ڈھاکہ کے موقع پر خصوصی طور پر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی قربانیوں کا ذکر کیا اور ان ہزاروں کارکنان کو خراج تحسین پیش کیا جنہوںنے نظریہ پاکستان کی محبت میںاپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر غلام اعظم ، مطیع الرحمن نظامی اور دیگر شہدا کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔