جیکب آباد (نمائندہ جسارت) ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب نے ایس ایس پی آفس میں کھلی کچہری کرکے لوگوں کی شکایات سنیں، حاکم زادی نے گھر پر فائرنگ، حسنہ نے بیٹے کے قتل اور ملزمان کی عدم گرفتاری، شہید بچل کی بیوہ نے بیٹے کو نوکری نہ ملنے، نویداں سرکی نے دیور کے دھمکانے، فوزیہ نے پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے جھوٹے مقدمات، اعجاز شاہ نے عیدگاہ سے سوزوکی اسٹینڈ ختم کروانے، مرید لاشاری، حافظ نیاز نے زمین پر قبضے، شہید اے ایس آئی عبدالرزاق گولو کے قاتلوں کی عدم گرفتاری، پولیس اہلکار صدام جکھرانی نے تنخواہ بند ہونے، معذور اقبال سولنگی نے پولیس اہلکار والد کی 2015ء سے جی فنڈ اور پنشن نہ ملنے، شبیر عمرانی کا 86 لاکھ کی چوری کی عدم برآمدگی، بارڈر فورس کی سہولیات کی عدم فراہمی، اے ایس آئی ربنواز نے پرنسپل کی زیادتی، زاہد حسین نے بارڈر پر 25 پولیس چوکیوں کی ویرانی، پولیس اہلکار منظور احمد کی جانب سے ترقی نہ ملنے، اے ایس آئی اعجاز جکھرانی کی جانب سے موبائل فون نہ دینے کی شکایات کی گئیں، جس پر ڈی آئی جی نے ایس ایچ او مولاداد، بی سیکشن ٹھل سول لائن، ایئر پورٹ، دلمراد سمیت ڈی ایس پی گڑھی خیرو کو شوکاز جاری کرنے کے احکامات دیے جبکہ ایس ایچ او باہو کھوسو، عبدالغفار قنبرانی کو مفت کھانا کھانے کے الزام میں معطل کردیا۔ اے ایس آئی مرتضیٰ بروہی کو وڈیرے کے کہنے پر دیہاتی کو تنگ کرنے پر معطل اور شوکاز جبکہ ہیڈ محرر تھانہ سٹی اور آباد کو بھی معطل اور شوکاز دیا گیا۔ پولیس افسران کی ایک سال کی انکریمنٹ بھی ختم کی گئی۔ ڈی آئی جی نے اکائونٹنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شوکاز، ایک سال نوکری ختم اور تبادلہ کرنے کا بھی کہا اور پولیس افسران کو 15 سے 20 دن میں عوامی شکایات کے حل کی ہدایت کی۔ کھلی کچہری میں شنکر لعل، نعمان، معشوق ڈومکی، اسرار چانڈیو، شاہ رخ، سنیل کمار سمیت تین درجن سے زائد افراد نے موٹر سائیکل اور موبائل فون چوری اور رہزنی اور عدم برآمدگی کی شکایات کیں، جس پر ڈی آئی جی نے متعلقہ پولیس افسران کو موٹر سائیکل اور موبائل فون برآمدگی کے احکامات دیے۔ شہریوں نے دس سال سے جیکب آباد میں ایک ہی آئی ٹی انچارج کی مقرری پر احتجاج کرتے ہوئے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا، جس پر ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی انہیں ہٹانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے آئی ٹی انچاج کی سال میں مسروقہ موبائل فون کی برآمدگی کی کارکردگی رپورٹ طلب کی، کھلی کچہری میں متعدد زخمی افراد نے پہنچ کر اپنی فریاد کی جسے موقع پر حل کرنے کے احکامات دیے گئے کھلی کچہری میں عوامی شکایات کے بعد پولیس افسران نے حامیوں کو بلواکر اپنی حمایت میں تقاریر کروائیں۔ ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے کہا کہ پولیس اہلکار سود خوروں کا ساتھ نہ دیں یہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی مترادف ہے، اگرکوئی افسر سود خوروں کے ساتھ مل کر غریب لوگوں کو تنگ کرنے میں ملوث نکلا اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔