خورشید شاہ کا کیس جائداد ظاہر کرنے کا نہیں ذرائع آمدن کا ہے،عدالت عظمیٰ

314

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں پیپلزپارٹی رہنما خورشید شاہ اور دیگر کی ضمانتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے خورشید شاہ کے وکیل میاں رضا ربانی کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کر دی ہے۔کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ اگر خورشید شاہ کے اثاثوں کی وضاحت کر سکتے ہیں تو ہی دلائل دیں،خورشید شاہ نے ہائیکورٹ میں اپنے اہلخانہ کی جائدادیں تسلیم کیں،میرٹ پر دلائل اسی صورت دیں جب اثاثے آمدن کے مطابق ہوں،خورشید شاہ سیاست میں آئے تو ذرائع آمدن کیا تھے؟جس پر وکیل خورشید شاہ نے بتایا کہ خورشید شاہ نے تمام جائدادیں گوشواروں میں ظاہر کیں، ایف بی آر نے کبھی خورشید شاہ کو نوٹس جاری نہیں کیا، نیب نے اثاثوں کی مالیت زیادہ ظاہر کرکے کیس بنایا،خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات 2001 میں بھی ہوئی تھیں ،نیب کو سات سال کچھ نہ ملا تو تحقیقات بند کر دیں، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ جائدادیں ظاہر کرنے کا نہیں ذرائع آمدن کا ہے،ریکارڈ سے سب سامنے آجائے گا کہ کب ذرائع آمدن کیا تھے۔دیگر ملزمان کے وکلا نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ یہ تمام مقدمات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں,نیب کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں بھی ایک ساتھ سنی جائیں۔وکیل اعتزاز احسن نے اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے استدعا کی کہ خورشید شاہ کی جانب سے دائر دوسری درخواست ضمانت ریفرنس دائر ہونے سے پہلے کی ہے، درخواست غیر موثر ہونے پر واپس لینا چاہتا ہوں۔